الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی وصوبائی اسمبلیوں میں تازہ ترین پارٹی پوزیشن جاری کر دی جب کہ سنی اتحاد کونسل اور تحریک انصاف کے ارکان کو آزاد قرار دے دیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے 25 اگست 2025 کے حکم کی روشنی میں نوٹیفیکیشن جاری کردیئے۔
قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی و سنی اتحاد کونسل کے تمام ارکان اب آزاد قرار دیے گئے ہیں جس کے بعد پارٹی پوزیشنز میں بڑی تبدیلی آگئی ہے اور نئی فہرستیں جاری کردی گئی ہیں۔ نوٹی فکیشن کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اسمبلی، پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی کی پارٹی پوزیشنز ازسرنو ترتیب دینے کے بعد ارکان کی وابستگی پی ٹی آئی یا سنی اتحاد کونسل سے ظاہر نہیں ہوگی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) 122 ممبران کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جب کہ آزاد ارکان کی تعداد 79 ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی 74 ممبران کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعرات کو جاری تازہ اعداد وشمار کے مطابق قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ممبران کی تعداد 22 ہے۔
اسی طرح، جمیعت علما اسلام کے ممبران کی تعداد 10، پاکستان مسلم لیگ کے ممبران کی تعداد 5، استحکام پاکستان پارٹی 4، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ضیا اور وحدت مسلمین کا ایک ایک رکن ہے۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2 اکتوبر 2025 کو مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فریق بنے بغیر پاکستان تحریک انصاف کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا جب کہ پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی اور سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تمام ججز کا اتفاق تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی اور عدالت نے سنی اتحاد کونسل کی دونوں اپیلیں متفقہ طور پر خارج کی تھیں جب کہ سنی اتحاد کونسل نے ان اپیلوں کے خارج ہونے کے خلاف کوئی درخواست دائر نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کیس کے حقائق کے تناظر میں آرٹیکل 187 کا استعمال نہیں کیا جا سکتا، اس کا اطلاق کرکے ایسے فریق کو فائدہ دیا گیا جو عدالت کے سامنے موجود ہی نہیں تھا جب کہ ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹی فائی کیا گیا اور وہ ریلیف دیا گیا جو آئین کے دائرہ کار سے باہر تھا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم ہے۔
14 مارچ 2024 کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ 12 جولائی 2024 کو جسٹس منصور علی شاہ سمیت 8 ججز نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔
تاہم 27 جون 2025 کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔