کراچی میں سیف سٹی منصوبے کے تحت 1300 کیمروں کی تنصیب کے پہلے مرحلے میں 891 کیمروں کی تنصیب مکمل کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق انسپکٹر جنرل آف پولیس (سندھ) غلام نبی میمن کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں یہ بریفنگ دی گئی، جس میں سندھ سیف سٹی منصوبے، ای-چالان اور پولیس ایمرجنسی رسپانس کا جائزہ لیا گیا۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ سیف سٹی کا پہلا مرحلہ تکمیل کے مراحل میں ہے جس کے تحت ایمرجنسی رسپانس وہیکل کو پانچ سیکنڈ کے اندر پیغام پہنچایا جائے گا، سیف سٹی کا دوسرا مرحلہ رواں سال شروع کیا جائے گا۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے اجلاس کو بتایا کہ کراچی کے چند مقامات پر ای-چالان نظام تجرباتی طور پر متعارف کرایا گیا ہے، سیف سٹی کے دوسرے مرحلے کی تکمیل کے بعد ای-چالان کا نظام صوبائی دارالحکومت کی تمام شاہراہوں پر نافذ ہوگا۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ سیف سٹی کے حصے کے طور پر پولیس مددگار-15، شاہین فورس، سندھ پولیس ہائی وے پٹرول، اے وی ایل سی اور پولیس کے دیگر یونٹس کو مربوط کیا جائے گا اور مختلف ’اسٹریٹیجک مقامات‘ پر ای وی آرز تعینات کیے جائیں گے۔ سسٹم سے تیار شدہ پیغامات نہ صرف ای وی آرز بلکہ تمام فیلڈ فارمیشن یونٹس تک بھی پہنچائے جائیں گے۔
آئی جی نے کہا کہ ای-چالان نظام کے نفاذ کے بعد پولیس اور عوام کے درمیان براہِ راست رابطہ کم سے کم ہوگا، غلام نبی میمن کا ماننا ہے کہ سیف سٹی منصوبے کے تحت ٹریفک، جرائم کی نگرانی اور کنٹرول کی سہولت سندھ کے تمام شہروں میں دستیاب ہوگی۔
انہوں نے تمام متعلقہ حکام اور اداروں کو ہدایت کی کہ کیمروں کو تمام فیلڈ فارمیشنز، ڈسٹرکٹ پولیس اور شہروں کے ساتھ مربوط کرنے پر کام شروع کریں۔ اجلاس میں ڈی جی سندھ سیف سٹی اتھارٹی، این آر ٹی سی حکام، مختلف پولیس رینجز/یونٹس کے ڈی آئی جیز، ایس ایس پی اے وی ایل سی اور دیگر افسران نے شرکت کی۔