کراچی میں ندیوں کے بپھرنے اور پانی کے رہائشی علاقوں میں داخل ہونے کے بعد میئر کراچی رات گئے مختلف مقامات پر صورتحال کا جائزہ لینے پہنچے۔ میئر کراچی ایم 9 موٹروے پر شہباز گوٹھ بھی گئے اور سپر ہائی وے پر میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ چیف سیکرٹری کے ذریعے پاک فوج سے مدد کی درخواست کی گئی، جس کے بعد فوجی دستے بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چند گھنٹے قبل پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند تھی تاہم مسلسل کاوشوں سے اب نمایاں کمی آئی ہے۔ انہوں نے لیاری ندی کا بھی دورہ کیا اور کہا کہ وہاں کی صورتحال بھی بہتر ہوئی ہے۔
میئر کراچی نے کہا کہ شہریوں کو محفوظ رکھنے اور مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں، موٹروے بند کرنے کا مقصد شہری جانوں کو نقصان سے بچانا تھا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے چند گھنٹوں میں پانی کی سطح مزید کم ہوجائے گی۔
میئر کے مطابق اب تک 200 سے زائد افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے جبکہ شہریوں کی سہولت کے لیے 4 ریلیف سینٹرز قائم کر دیے گئے ہیں۔
متاثرہ افراد کو ریلیف سینٹرز میں محفوظ طریقے سے منتقل کیا، پانی کی نکاسی ہنگامی بنیادوں پر شروع کر دی گئی۔
اس سے قبل جیونیوز سے گفتگو میں مرتضیٰ وہاب نے ملیر اور لیاری ندی کے اطراف کے علاقوں کی صورت حال کو چیلنجنگ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملیر اور لیاری ندی دریا کی طرح بہہ رہی ہیں، لیاری ندی میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہے، تھڈوڈیم سے پانی کا اخراج جاری ہے، عوام سے اپیل ہے کہ غیر ضروری طور پرگھروں سے نہ نکلیں۔
میئر کراچی نے سعدی ٹاؤن میں پانی آنے سے متعلق سوشل میڈیا پر جاری خبروں کو جھوٹ پر مبنی قرار دیدیا، انہوں نے کہا کہ سعدی ٹاؤن میں پانی موجود نہیں۔