وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ اقوامِ متحدہ کے دوران پاکستانی وفد میں شمولیت سے متعلق شمع جونیجو کے حوالے سے سامنے آنے والے تنازع میں نئی پیش رفت ہوئی ہے۔ خود کو صحافی اور تجزیہ کار کہنے والی شمع جونیجو نے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کی تردید کے جواب میں ایک تفصیلی بیان جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ خواجہ آصف انہیں اچھی طرح جانتے تھے۔
یاد رہے کہ جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران خواجہ آصف کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں شمع جونیجو ان کے پیچھے بیٹھی نظر آئیں۔
اس پر ان کی وفد میں موجودگی پر سوشل میڈیا صارفین نے سوالات اٹھائے، خاص طور پر ان کے اسرائیل نواز مؤقف کے باعث۔
بعد ازاں، خواجہ آصف نے انہیں پہچاننے سے انکار کرتے ہوئے ذمہ داری وزارتِ خارجہ پر ڈال دی، جس نے وضاحت دی کہ وہ سرکاری وفد کا حصہ نہیں تھیں۔
تاہم اب شمع جونیجو نے خود میدان میں آتے ہوئے اس تاثر کی تردید کی ہے اور مؤقف اپنایا ہے کہ وہ نہ صرف وزیراعظم کی ٹیم کے ساتھ شریک تھیں بلکہ باضابطہ ایڈوائزر کے طور پر وفد کا حصہ تھیں۔
ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے لکھا: ”میں پچھلے کئی مہینوں سے وزیراعظم اور پاکستان کے لیے کام کر رہی تھی۔
پاک بھارت جنگ کے دوران میرے پالیسی بریفس، ایڈوائس اور پوائنٹس سب کچھ ریکارڈ کا حصہ اور محفوظ ہیں۔“
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے انہیں اقوامِ متحدہ کی تقریر لکھنے کا ٹاسک دیا اور باقاعدہ ایڈوائزر کے طور پر شامل کیا، جس پر انہیں سکیورٹی پاس بھی جاری ہوا۔ ان کے بقول وہ ٹیم کے ساتھ دن رات کام کرتی رہیں، سفر کیا اور ایک ہی ہوٹل میں قیام بھی کیا۔
شمع جونیجو کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کی اہم سائیڈ لائن میٹنگز، بشمول بل گیٹس سے ملاقات، میں شریک ہوئیں اور ان لمحات کی فوٹیج ٹی وی پر بھی نشر ہوئی۔
کلائیمیٹ کانفرنس میں وزیراعظم صاحب کے پیچھے میں اور اسحاق ڈار صاحب ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جن کی وزارت نے میرے بارے میں ٹوئٹ کیا ہے کہ میں وفد کا حصہ نہیں تھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کانفرنس کے بعد مجھے پروٹوکول ٹیم والے اے آئی کانفرنس میں لے گئے جہاں خواجہ آصف کے پیچھے بلال اور میں سارا وقت ناصرف ساتھ بیٹھے رہے بلکہ بلال نئی تقریر بھی لکھتے رہے۔
اس تقریر کے بعد ہم نے مل کے چائے پی، گاڑی کے انتظار میں 40 منٹ ساتھ بیٹھے، دوبارہ تصویریں لیں، اور ایک ہی کار میں تینوں ساتھ واپس ہوٹل بھی آئے، خواجہ صاحب کار میں پیچھے میرے ساتھ ہی بیٹھے تھے۔‘
شمع جونیجو نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے لکھا کہ ’آخری دن وزیراعظم کی تقریر کے وقت بھی میں سب کے ساتھ اقوام متحدہ میں تھی جہاں خواجہ آصف میرے سامنے بیٹھے ہوئے تھے اور ہم سب نے مل کے وزیراعظم کے لئے تالیاں بجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم کی تاریخی تقریر صرف میری لکھی ہوئی نہیں تھی، ہم سب کے ٹیم ورک کا حصہ تھی، اور ہم سب کی محنت شامل تھی۔
میری واپسی کی فلائٹ بھی پہلے ہی طے تھی اور مجھے مشن پروٹوکول والے خود ائیرپورٹ تک ڈراپ کرنے آئے۔‘
شمع جونیجو نے پوسٹ کے آخر میں لکھا کہ ’خواجہ صاحب ایسے بیان کیوں دے رہے ہیں اور کس ایجنڈے کے تحت اپنی حکومت کے ایک تاریخی دورے کو بدنام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم صاحب کو اُن سے پوچھنا چاہیے، کیونکہ اُن کی اتھارٹی چیلنج ہوئی ہے، میری نہیں!‘