دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت ممکن ہے، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف فائل فوٹو وزیر دفاع خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کے دروازے بند نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ قبل از وقت تفصیلات نہیں دے سکتے، لیکن معاہدے میں کسی بھی ملک کی شمولیت سے روکنے والی کوئی شق موجود نہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ نیٹو جیسے انتظامات کی بات کرتا رہا ہے اور خطے کے مسلمان ممالک کا حق ہے کہ وہ مل کر اپنے دفاع کا انتظام کریں۔

ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صلاحیتیں اس معاہدے کے تحت دستیاب ہوں گی اور پاکستان نے کبھی بھی اپنے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے خلاف ورزی نہیں کی۔

انہوں نے اسرائیل کے معائنہ نہ کرنے والے رویے کا حوالہ بھی دیا۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ اگر کسی پر حملہ ہوگا تو دوسرا ملک خود بخود دفاع میں شامل ہوگا، اور یہ معاہدہ کسی مخصوص ملک کے خلاف نہیں بلکہ مشترکہ دفاع کے لیے ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی جارحانہ معاہدہ نہیں بلکہ نیٹو طرز کا دفاعی انتظام ہے۔

مزید بتایا کہ پاکستان کافی عرصے سے سعودی افواج کی تربیت میں شریک رہا ہے اور موجودہ معاہدے کی توسیع اس سب کی باضابطہ شکل ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ چاہے جارحیت سعودی عرب کے خلاف ہو یا پاکستان کے خلاف، دونوں ملک مل کر دفاع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اس معاملے پر سعودی عرب کے ساتھ بات کی ہے اور یہ بھی کہ پاکستان کی بری فوج اور پاک فضائیہ کی نفری کئی دہائیوں سے وہاں موجود رہی ہے۔

خواجہ محمد آصف نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں اسلامی مقدس مقامات کی حفاظت پاکستان کے لیے ’مقدس فریضہ‘ بھی ہے۔

امریکا کو اعتماد میں لینے کے سوال پر آصف نے کہا کہ انہیں لگتا ہے اس پیش رفت کے حوالے سے کسی تیسرے فریق کی شمولیت کا کوئی جواز ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاہدہ بالادستی قائم کرنے کے لیے نہیں بلکہ ایک دفاعی انتظام ہے۔

ہمارا کسی کا علاقہ فتح کرنے یا حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن ہمارا بنیادی حق ہم سے چھینا نہیں جا سکتا اور ہم نے کل اسے استعمال کیا۔

انہوں نے دہرایا کہ پاکستان دیگر ممالک کے ساتھ بھی اسی طرح کے انتظامات کر سکتا ہے۔

کابل کی حکومت مخلص نہیں ہے

سیکیورٹی فورسز پر دہشت گرد حملوں کے سوال پر آصف نے دوبارہ کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کی دو جنگیں جو لڑی ہیں، ہمارا کوئی مطلب ہی نہیں تھا کہ سوویت یونین کے خلاف جنگ کرتے، ہمارا کوئی تعلق نہیں تھا کہ ہم نیٹو کے اتحادی بنتے، دونوں مواقع پر امریکا ہمیں بے یار و مددگار چھوڑ کر چلا گیا۔

اور ہم اب بھی نتائج بھگت رہے ہیں، چاہے وہ طالبان ہوں، کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)، کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) یا کوئی اور ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر روزانہ شہادتیں ہو رہی ہیں، ہم بچوں، فوجیوں، شہیدوں، سویلین کے جنازے روز اٹھا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آج بھی سمجھتا ہوں کہ کابل حکومت بالکل بھی مخلص نہیں ہے، ان لوگوں کے ذریعے وہ ہمیں بلیک میل کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہمارے بچوں کا خون بہایا جائے، ہماری سرزمین پر حملے ہوں، یہاں موجود دہشتگرد ان سے امداد لیں، یہ ہمسایوں والی بات نہیں ہے۔

install suchtv android app on google app store