معروف یوٹیوبر مسٹر بیسٹ، جو اپنے شاندار اور بڑے انعامی مقابلوں کے لیے جانے جاتے ہیں، اس وقت شدید تنقید کی زد میں ہیں کیونکہ انہوں نے ایک نئے چیلنج میں انعام جیتنے کے لیے ایک کھلاڑی کی جان کو خطرے میں ڈال دیا۔
مسٹر بیسٹ، جن کا اصلی نام جمی ڈونلڈسن ہے، نے حال ہی میں ایک نئی ویڈیو جاری کی ہے جو 27 ستمبر کو اپ لوڈ کی گئی، جس کا عنوان تھا: “Would You Die for $500,000?”
ویڈیو میں ایک اسٹنٹ مین کو مختلف خطرناک “فائر بیسڈ ڈیتھ ٹریپس” کا سامنا کرتے ہوئے دکھایا گیا تاکہ وہ پانچ لاکھ ڈالر کا انعام جیت سکے۔
ویڈیو کے آغاز میں اسٹنٹ مین ایک کمرے میں کرسی سے بندھا ہوا ہے، جس میں آگ لگی ہوئی ہے، اور اسے وہاں سے نکلنے کے لیے خود کو رسیوں سے آزاد کرنا ہوتا ہے۔
آگ میں کودنا، جلتی ہوئی حلقوں سے گزرنا اور دھماکہ خیز جالوں سے بچنا ویڈیو کے دیگر خطرناک مناظر ہیں۔
مسٹر بیسٹ کا کہنا ہے کہ ہر چیلنج کو پہلے مختلف پیشہ ور افراد نے ٹیسٹ کیا اور ایک مکمل ایمرجنسی ٹیم بھی موجود تھی، جس میں فائر فائٹرز، پیرامیڈکس اور ڈائیورز شامل تھے۔
آگ بجھانے کے لیے متعدد نظام اور فائر ٹرک، ایمبولینس وغیرہ اسٹینڈ بائی پر موجود تھے، اور پیشہ ور پائرٹیکنک ٹیم نے کنٹرول شدہ آگ کی نگرانی کی۔
خوش قسمتی سے ان حفاظتی انتظامات کی ضرورت ویڈیو کے دوران پیش نہیں آئی۔
تاہم، سوشل میڈیا صارفین اس سے مطمئن نہیں ہوئے اور ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد کئی ناظرین نے آن لائن سخت تنقید کی۔
ایک صارف نے X (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا, ”مجھے فرق نہیں پڑتا کہ آگ کنٹرول میں ہے یا کتنے حفاظتی عملے موجود ہیں، یہ انتہائی خطرناک اور سراسر پاگل پن ہے۔“
ایک اور صارف جو خود کو فائر فائٹر بتاتے ہیں نے لکھا، ”بطور فائر فائٹر میں صرف ویڈیو دیکھ کر ہی گرمی محسوس کر رہا ہوں۔ مسٹر بیسٹ یہ آپ اور آپ کی ٹیم کی سب سے بیوقوفانہ سوچ تھی۔“
ویڈیو پر تنقید بڑھنے کے بعد مسٹر بیسٹ نے وضاحت دی، ’اگر آپ کو تجسس ہے تو بتا دوں کہ ہمارے پاس دھوئیں کے لیے وینٹی لیشن کا انتظام تھا اور آگ بند کرنے کے لیے کِل سوئچ موجود تھا۔
ہم نے ہر چیز کو بار بار پروفیشنلز سے ٹیسٹ کروایا اور ویڈیو میں موجود شخص تربیت یافتہ اسٹنٹ مین ہے۔ میں حفاظت کو اس سے کہیں زیادہ سنجیدگی سے لیتا ہوں جتنا آپ سوچ سکتے ہیں۔‘