ہر نئے سوشل میڈیا ٹرینڈ کو فالو کرنا کس خطرے کی طرف لے جا رہا ہے؟

سوشل میڈیا فائل فوٹو سوشل میڈیا

انٹرنیٹ کے دور میں ہر دن کوئی نہ کوئی نیا ٹرینڈ سامنے آتا ہے—کبھی کپڑوں کا انداز، کبھی نیا گانا، تو کبھی کوئی سوشل میڈیا چیلنج۔ ایک ہفتہ گزرنے سے پہلے ہی نیا ٹرینڈ پرانے کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ لیکن کیا ہم نے کبھی رک کر سوچا ہے کہ اس تیز رفتار دوڑ نے ہمیں ذہنی طور پر کتنا تھکا دیا ہے؟

پہلے کوئی گانا، اسٹائل یا تصور مہینوں یا سالوں تک مقبول رہتا تھا، مگر اب چند دنوں میں ہی پرانا کہلانے لگتا ہے۔

نتیجتاً، ہم مسلسل خود کو نئے رجحانات کے مطابق ڈھالنے کی فکر میں رہتے ہیں اور اپنی اصل پسند اور شناخت سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق ماہر نفسیات نندیتا کلرا کہتی ہیں، "آج تبدیلی اتنی تیز ہے کہ لوگ مسلسل خود کو اس کے مطابق ڈھالنے کی کوشش میں تھک جاتے ہیں۔

یہ رفتار ہماری فطرت سے میل نہیں کھاتی، اس لیے اندر سے بےچین اور غیر مطمئن رہنے لگتے ہیں۔"

حقیقت یہ ہے کہ ہماری زندگی اتنی تیز ہو گئی ہے کہ ہم ہر چیز کا فوری نتیجہ چاہتے ہیں، چاہے وہ کھانا ہو، تعلقات ہوں یا کامیابی۔ یہی صورتحال ٹرینڈز کے ساتھ بھی ہے۔

تیز رفتار ٹرینڈز صرف وقتی خوشی دیتے ہیں، اور جیسے ہی وہ ختم ہوتے ہیں، اندر خالی پن اور بے مقصدی کا احساس رہ جاتا ہے۔ ہم فوراً اگلے ٹرینڈ کی تلاش میں لگ جاتے ہیں، اور یہ سلسلہ کبھی ختم نہیں ہوتا۔

پہلے ٹرینڈز خود اظہارِ خیال کا ذریعہ تھے، اب وہ دوسروں سے تصدیق حاصل کرنے کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ ہم اب یہ نہیں سوچتے، "مجھے یہ پسند ہے یا نہیں؟" بلکہ سوچتے ہیں، "کیا یہ دوسروں کو پسند آئے گا؟"

یہ سوچ ہمیں اپنی اصل شناخت سے دور کر دیتی ہے، اور سوشل میڈیا پر مسلسل اسکرول کرنا، دوسروں سے موازنہ کرنا، ہمیں مزید تھکا ہوا اور بےچین بنا دیتا ہے۔

نندیتا کلرا کہتی ہیں، ’یہ کیفیت ایسے ہے جیسے آپ بھوکے ہیں مگر بار بار جنک فوڈ کھا رہے ہیں، جس سے وقتی تسکین تو ملتی ہے، مگر اصل سکون کوسوں دور چلا جاتا ہے ۔‘

ماہر نفسیات ڈاکٹر راجیو مہتا کا کہنا ہے کہ، مسلسل اسکرین کے سامنے رہنا اور ٹرینڈزکے پیچھے بھاگنا لوگوں کو تھکن، کم اعتمادی اور تنہائی میں مبتلا کر رہا ہے۔

خاص طور پر نوجوان نسل کے لیے یہ صورتحال خطرناک ہے۔ چونکہ ان کی شخصیت ابھی بن رہی ہوتی ہے اور ہر روز بدلتے ٹرینڈز انہیں الجھن اور خود سے دوری میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کا حل دنیا سے الگ ہونا نہیں، بلکہ خود سے دوبارہ جڑنا ہے۔

نندیتا کلرا مشورہ دیتی ہیں، ’کسی ٹرینڈ کو فالو کرنے سے پہلے خود سے پوچھیں، کیا یہ میرے سکون میں اضافہ کرے گا یا اسے چھین لے گا؟‘

جس طرح ہم کھانے میں غیر صحت چیزوں سے پرہیز کرتے ہیں، ویسے ہی ہمیں ڈیجیٹل فلٹر بھی لگانا چاہیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے اکاؤنٹس فالو کریں جو آپ کو پرامن اور پُرجوش رکھیں، نہ کہ وہ جو موازنہ اور دباؤ پیدا کریں۔

جیسا کہ ڈاکٹر مہتا کہتے ہیں ، ’سوشل میڈیا ایک آلہ ہے۔ اسے کنٹرول کریں، ورنہ یہ آپ کو کنٹرول کر لے گا۔

ان کا مشورہ ہے کہ روزانہ غیر ضروری اسکرین ٹائم کو ایک گھنٹے سے کم کیا جائے اور باقی وقت کو ورزش، کتاب پڑھنے، دوستوں سے ملاقات یا تخلیقی کاموں میں لگایا جائے۔

یہ عادت دماغ کو تازہ اور دل کو مطمئن رکھتی ہے۔

یاد رکھیں نئے ٹرینڈز کا حصہ بننا برا نہیں، لیکن اگر یہ عادت آپ کے سکون اور خود اعتمادی کو ختم کر رہی ہے تو رک کر سانس لینا ضروری ہے۔

ٹرینڈز آتے جاتے رہتے ہیں، مگر آپ کا ذہنی سکون قیمتی ہے۔ اصل خوبصورتی تب ہے جب آپ وہی کریں جو دل سے اچھا لگے، نہ کہ وہ جو سب کر رہے ہوں۔

install suchtv android app on google app store