مصنوعی ذہانت کے بارے میں ماہرین کے خدشات حقیقت کا روپ دھارنے لگے اے آئی نے ایک کمپنی کے 12 ہزار ملازمین کی نوکریں نگل لیں۔
مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے وجود میں آنے اور آہستہ آہستہ انسانی شعبوں میں داخل ہونے پر ماہرین اس سے متعلق خدشات کا اظہار کرتے آ رہے ہیں جو اب حقیقت کا روپ دھارنے لگے ہیں۔
ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی نے اے آئی کے مستفید ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنے 12 ہزار ملازمین کو فارغ کر چکی ہے اور برطرفیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ کمپنی بین الاقوامی آئی ٹی کنسلٹنگ دیو ایکسینچر ہے، جس نے اپنے سہ ماہی نتائج کے ساتھ اعلان کیا ہے۔
کہ اس نے اپنی عالمی افرادی قوت سے 11 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کر دیا ہے اور آنے والے مہینوں میں مزید برطرفیاں بھی ہو سکتی ہیں۔
رپوٹ میں بتایا گیا ہے کہ مطابق مذکورہ کمپنی نے گزشتہ تین مہینوں میں یہ برطرفیاں مصنوعی ذہانت سے متعلق ملازمتوں کے لیے کی ہیں۔
کیونکہ یہ کمپنی تیزی سے اے آئی ٹیکنالوجی میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہے۔
کمپنی کی سی ای او جولی سویٹ کا کہنا ہے کہ ہم ایسے ملازمین کو فارغ کر رہے ہیں جن کے لیے نئی صلاحیتوں کے حامل افراد کی طرح مطلوبہ مہارتیں سیکھنا ممکن نہیں ہے۔
گزشتہ تین ماہ میں ایکسینچر کے ملازمین کی تعداد 791000 سے کم ہو کر 779000 رہ گئی ہے جبکہ کمپنی برطرفیوں کا سلسلہ نومبر تک جاری رکھے گی۔