ایپل نے دنیا کا پتلا ترین فون متعارف کرا دیا

ایپل نے منگل کو اپنی آئی فون 17 سیریز کا اعلان کیا فائل فوٹو ایپل نے منگل کو اپنی آئی فون 17 سیریز کا اعلان کیا

ایپل نے منگل کو اپنی آئی فون 17 سیریز کا اعلان کیا، جس میں کمپنی کا اب تک کا سب سے پتلا اسمارٹ فون شامل ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کمپنی پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جنریٹو اے آئی کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سیلیکون ویلی کی ٹیکنالوجی کمپنی اپنا سالانہ آئی فون ایونٹ ایسے حالات میں منعقد کر رہی ہے جب وائٹ ہاؤس اسے چینی مینوفیکچرنگ پر انحصار کم کرنے کی ہدایت دے رہا ہے۔

سرمایہ کار سوال کر رہے ہیں کہ آیا ایپل واقعی اے آئی کے دور کے لیے تیار ہے یا نہیں۔

ایپل ایک ایسے پروڈکٹ پر انحصار کر رہا ہے جس سے اسے امید ہے کہ یہ صارفین کے پرانے فونز کو جلدی تبدیل کرنے کی ترغیب دے گا اور آئی فون کی نئی مانگ پیدا کرے گا۔

ای مارکیٹر کے تجزیہ کار گاجو سیویلا کے مطابق، ’ایونٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایپل خود کو اے آئی کی دوڑ کے مرکز سے الگ رکھ کر ہارڈویئر، سلکان اور ڈیوائس لیول انٹیگریشن میں طویل مدتی جدت کے طور پر اپنی پوزیشن مضبوط کر رہا ہے۔‘

ایپل نے آئی فون 17 ایئر بھی پیش کیا، جسے سی ای او ٹم کک نے ’مکمل گیم چینجر‘ قرار دیا۔ یہ ڈیوائس صرف 5.6 ملی میٹر موٹی ہے اور اس کی قیمت 999 ڈالر رکھی گئی ہے۔

فون میں نیا اے 19 پرو پروسیسر شامل ہے، جو اب تک کا سب سے طاقتور آئی فون چپ ہے اور آل ڈے بیٹری لائف کے ساتھ 40 گھنٹے کی ویڈیو پلے بیک فراہم کرتا ہے۔

ایپل نے ایئر کے ساتھ دیگر ماڈلز بھی پیش کیے، جن میں پریمیم آئی فون 17 پرو شامل ہے۔

جو سب سے مہنگا اور طاقتور ماڈل ہے۔ تمام نئے ڈیوائسز میں جنریٹو اے آئی فیچرز موجود ہیں، تاہم کمپنی نے اپنے ’ایپل انٹیلی جنس‘ سوٹ میں معمولی اپ ڈیٹس کے سوا کوئی بڑی نئی اے آئی پیش رفت نہیں کی۔

گذشتہ سال متعارف کرائے گئے ’ایپل انٹیلی جنس‘ کے بعد سے کمپنی کے اے آئی اقدامات زیادہ کامیاب نہیں رہے، اور صارفین خاص طور پر سری کی سست رفتاری اور محدود صلاحیتوں سے مایوس ہیں۔

حالانکہ برسوں سے اسے بہتر بنانے کے وعدے کیے جا رہے تھے۔

رپورٹس کے مطابق ایپل اگلے سال آن لائن سرچ میں اے آئی کو ضم کرنے اور سری کو مکمل طور پر ری ڈیزائن کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

تاہم کمپنی نے اس کی تصدیق نہیں کی، ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ایپل سرچ اور اے آئی کے شعبے میں گوگل کے ساتھ شراکت داری کر رہا ہے۔

فوریسٹر کے تجزیہ کار تھامس ہسوں کا کہنا ہے کہ ’مقابلے کو پیچھے چھوڑنے کے لیے ایپل کو اپنے ڈیوائسز پر اے آئی کو ایک نیا کانٹیکسچوئل یوزر انٹرفیس بنانا ہوگا۔

لیکن اس میں وقت لگے گا، کم از کم اگلے سال تک تو نہیں، شاید 2027 میں آئی فون کی بیسویں سالگرہ پریہ ممکن ہوسکے‘۔

آئی فون ایئر حکمت عملی کا محور

تجزیہ کاروں کے مطابق آئی فون ایئر ایپل کی حکمت عملی میں ایک نیا رخ ہے، جہاں کمپنی بڑے اسکرینز کے بجائے انتہائی پتلے ڈیزائن کو اپنا پریمیم سیل پوائنٹ بنا رہی ہے۔

یہ ڈیزائن مستقبل میں ایپل کے طویل عرصے سے زیرِ غور فولڈ ایبل آئی فون کی راہ بھی ہموار کر سکتا ہے، جو ممکنہ طور پر اگلے سال متعارف ہو سکتا ہے۔

انتہائی پتلے ڈیزائن کی وجہ سے لاگت اور بیٹری کے لیے جگہ جیسے مسائل جنم لیتے ہیں، تاہم ایپل کا دعویٰ ہے کہ آئی فون 17 ایئر ایک بار مکمل چارج ہونے پر 24 گھنٹے بیٹری لائف فراہم کرتا ہے۔

ٹرمپ کے ٹیرفس کے باعث پیداواری لاگت میں اضافے کے باوجود ایپل نے آئی فونز کی قیمتیں گزشتہ سال کے برابر رکھی ہیں۔

جس سے منافع کے مارجنز دباؤ کا شکار ہو سکتے ہیں، ٹم کُک کے مطابق جولائی میں بتایا گیا تھا کہ ٹیرف نے گزشتہ سہ ماہی میں ایپل کو 800 ملین ڈالر کا نقصان پہنچایا۔

اور اس سہ ماہی میں یہ نقصان 1.1 ارب ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔

ایپل کے شیئرز میں قیمتوں کے اعلان کے بعد 1.40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جس سے سرمایہ کاروں کی تشویش ظاہر ہوتی ہے کہ کمپنی اپنے منافع کو برقرار رکھ پائے گی یا نہیں۔

ایپل نے ایئر پوڈز پرو 3 بھی متعارف کرائے، جن میں بہتر نوائس کینسلیشن اور ریئل ٹائم ٹرانسلیشن کی سہولت موجود ہے۔

اس کے علاوہ ایپل واچ سیریز 11 بھی پیش کی گئی، جس میں فائیو جی کنیکٹیویٹی، زیادہ بیٹری لائف اور دل کی صحت کی نگرانی کے فیچرز شامل ہیں، جو ریگولیٹری منظوری کے منتظر ہیں۔

install suchtv android app on google app store