مصنوعی ذہانت کی طاقت رکھنے والی کمپنی این ویڈیا نے بدھ کے روز سہ ماہی منافع کی رپورٹ جاری کی جو توقعات سے بہتر رہی، تاہم حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی کیونکہ سرمایہ کاروں کو اے آئی چِپ پر اخراجات کے ببل اور کمپنی کے چین میں رُکے ہوئے کاروبار پر تشویش ہے۔
کیلیفورنیا میں قائم اس کمپنی نے حالیہ سہ ماہی میں 26.4 ارب ڈالر منافع اور 46.7 ارب ڈالر کی ریکارڈ آمدنی ظاہر کی۔
جو بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹر کمپیوٹنگ کے لیے چِپس کی زبردست طلب کے باعث ممکن ہوئی۔
اگرچہ سال بہ سال مجموعی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوا، مگر کمپنی کے ڈیٹا سینٹر کمپیوٹ پراڈکٹس۔
جیسا کہ اس کے مشہور گرافکس پروسیسنگ یونٹس سے ہونے والی آمدنی گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 1 فیصد کم رہی۔
کمپنی کے مطابق یہ کمی H20 چِپس (جو چین کی مارکیٹ کے لیے ڈیزائن کیے گئے اسپیشل پروسیسرز ہیں) کی فروخت میں 4 ارب ڈالر کی کمی کے باعث ہوئی۔
موجودہ سہ ماہی کے لیے این ویڈیا نے 54 ارب ڈالر آمدنی کا تخمینہ لگایا ہے، تاہم اس پیش گوئی میں H20 چِپس کی کوئی فروخت شامل نہیں۔
این ویڈیا کے ہائی اینڈ جی پی یوز اب بھی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز بنانے کے لیے شدید طلب میں ہیں۔
لیکن سرمایہ کاروں کو شک ہے کہ آیا یہ بڑے پیمانے پر ہونے والی AI سرمایہ کاریاں پائیدار ہیں یا نہیں۔
ای مارکیٹر کے تجزیہ کار جیکب بورن نے کہا:"ڈیٹا سینٹر کے نتائج اگرچہ بڑے ہیں۔
لیکن ان میں اشارہ ہے کہ اگر قریبی عرصے میں اے آئی ا یپلیکیشنز سے منافع واضح نہ ہوا تو ہائپر اسکیلراخراجات میں کمی کر سکتے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا:"اسی وقت، امریکی ایکسپورٹ پابندیاں چین میں گھریلو چِپ سازی کو فروغ دے رہی ہیں۔"
رپورٹ کے بعد این ویڈیا کے حصص آفٹر مارکیٹ ٹریڈنگ میں 3 فیصد سے زائد گر گئے۔
امریکہ کا حصہ
اس ماہ کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپنے تصدیق کی کہ این ویڈیا کو چین میں مخصوص AI چِپس کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 15 فیصد امریکہ کو دینا ہوگا۔
ٹرمپ نے این ویڈیا کے H20 چِپس کو "پرانا" قرار دیا، حالانکہ وہ پہلے ایکسپورٹ پابندیوں کا حصہ بن چکے تھے۔
بیجنگ نے این ویڈیا چِپس پر قومی سلامتی کے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے چینی کاروباروں کو مقامی سیمی کنڈکٹرسپلائرز پر انحصار کرنے پر زور دیا۔
این ویڈیا نے H20 کو خاص طور پر چین کی مارکیٹ کے لیے تیار کیا تھا تاکہ امریکی خدشات کو دور کیا جا سکے۔
کہ کہیں اس کے ٹاپ ٹئیر چِپس ہتھیار سازی یا مصنوعی ذہانت کی حساس ایپلیکیشنز میں استعمال نہ ہوں۔
این ویڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے کہا:"ہمارے H20 کے لیے دلچسپی موجود ہے؛ ہمارے پاس ترسیل کے لیے سپلائی تیار ہے۔"
ان کے مطابق چین کی مارکیٹ اس سال این ویڈیا کے لیے 50 ارب ڈالر کا موقع ہے۔
انہوں نے کہا:"ہم اب بھی جیو پولیٹیکل مسائل کا انتظار کر رہے ہیں جو حکومتوں اور کمپنیوں کے درمیان چل رہے ہیں۔
تاکہ یہ طے ہو سکے کہ وہ کیا خریدنا چاہتے ہیں اور کیسے۔"
ہوانگ نے مزید کہا کہ این ویڈیا امریکی انتظامیہ سے اس اہمیت پر بات کر رہا ہے کہ امریکی کمپنیوں کو چین میں مقابلے کی اجازت ہونی چاہیے۔
"ہمیں بس مسلسل یہ اجاگر کرنا ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے AI ریس میں قیادت اور جیتنا کتنا ضروری ہے۔
اور امریکی ٹیک اسٹیک کو عالمی معیار بنانا کیوں اہم ہے،" ہوانگ نے کہا۔
دولت داؤ پر
یہ آمدنی رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مارکیٹ میں AI پر خرچ کے ببل کے پھٹنے اور اس کے نتیجے میں این ویڈیا کی دولت کو نقصان پہنچنے کے خدشات ہیں۔
این ویڈیا کو AI مارکیٹ کا پیمانہ سمجھا جاتا ہے اور جولائی میں یہ 4 کھرب ڈالر مارکیٹ ویلیو حاصل کرنے والی پہلی کمپنی بنی۔
ہوانگ نے کہا: "ہم اس وقت AI میں بے پناہ دلچسپی اور طلب دیکھ رہے ہیں۔"
ان کے مطابق ٹاپ 4 کلاؤڈ کمپیوٹنگ سروس فراہم کرنے والے اس سال AI انفراسٹرکچر پر تقریباً 600 ارب ڈالر خرچ کرنے والے ہیں۔
اور یہ سوچنا معقول ہے کہ اس میں سے بڑی رقم این ویڈیا کو ملے گی۔