چینی سائنسدانوں نے ایک ایسی جدید ریڈار ٹیکنالوجی تیار کرنے کا انکشاف کیا ہے جو ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول (AEW&C) طیاروں یعنی ایویکس کو دشمن کے ریڈار سے بچانے میں مدد دے گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عام طور پر ایویکس طیارے فضائی جنگی حکمتِ عملی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن ان کے طاقتور ریڈار سگنلز انہیں باآسانی دشمن کے نشانے پر لے آتے ہیں۔
تاہم اب چینی سائنسدانوں کے مطابق نئی ٹیکنالوجی ان سگنلز کو اس قدر پیچیدہ بنا دیتی ہے کہ ریڈار کا انھیں شناخت کرنا یا ان کا درست مقام جانچنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے۔
یہ سسٹم "فریکوئنسی ڈائیورس ایرے (FDA)" کے اصول پر مبنی ہے، جس میں ہر اینٹینا کو ہلکی سی مختلف فریکوئنسی پر کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
ماہرین نے اس کی مثال ایسے دی جیسے درجنوں گلوکار ایک ہی دھن میں مگر مختلف انداز میں گائیں جس کے نتیجے میں آواز بکھر جاتی ہے اور ماخذ کا تعین مشکل ہوجاتا ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق ایئر فورس انجینئرنگ یونیورسٹی کے محقق وانگ بو اور ان کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف دشمن کے ریڈار کو گمراہ کرنے صلاحیت بھی رکھتی ہے۔
ابتدائی تجربات سے ثابت ہوا کہ اس سسٹم کی بدولت دشمن کے آلات کئی کلومیٹر تک طیارے کی درست پوزیشن بتانے میں ناکام رہے۔ مزید یہ کہ یہ نظام حقیقی وقت میں سگنلز کو اس طرح ڈھال سکتا ہے کہ دشمن کا ریڈار مفلوج ہوجائے لیکن دوست افواج کے ساتھ رابطہ برقرار رہے۔
اگرچہ سائنسدانوں نے تسلیم کیا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے لیے انتہائی طاقتور کمپیوٹرز اور درست ہم آہنگی لازمی ہے، تاہم ان کا کہنا ہے کہ کامیابی کے بعد یہ ایویکس طیاروں کی بقا اور فضائی جنگی برتری میں ایک نیا باب ثابت ہوگا۔