شنگھائی میں پیر، 28 جولائی کو ہونے والی ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کانفرنس 2025 کے دوران چین نے روبوٹکس کے شعبے میں اپنی جدید ترین ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کو حیران کر دیا۔ اس ایونٹ میں شائقین نے نہ صرف باکسنگ کرتے ہوئے ہیومنائیڈ روبوٹس کی مہارت دیکھی بلکہ ایسے روبوٹس بھی دیکھے جو چینی روایتی کھیل مہجونگ کھیلنے کی صلاحیت رکھتے تھے، جس نے ٹیکنالوجی میں چینی برتری کو مزید نمایاں کر دیا۔
نمائش میں سب سے زیادہ توجہ باکسنگ رِنگ میں اترنے والے انسانی روبوٹس نے حاصل کی، جنھوں نے ہیڈ گئیر پہنا ہوا تھا، اور وہ ایک دوسرے کو زور دار پنچ، ہُک اور کراس مار رہے تھے۔
یہ باکسنگ روبوٹ یونی ٹری نامی چینی روبوٹکس کمپنی نے تیار کیا ہے، روبوٹ کا نام G1 ہے، جس کا وزن تقریباً 35 کلوگرام (77.16 پاؤنڈ) ہے اور اس کا قد 1.32 میٹر (4.3 فٹ) ہے۔
مقابلے کے دوران روبوٹ باکسر کو رِنگ کے باہر موجود آپریٹرز ایک ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلا رہے تھے، باکسنگ مقابلے میں روبوٹس کو نہایت پھرتی، توازن، اور مؤثر حرکتوں کا مظاہرہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے،
ان میں مکے، لاتیں مارنے اور گر کر دوبارہ کھڑے ہونے جیسی صلاحیتیں شامل ہیں۔ G1 روبوٹ میں نصب مختلف سینسرز کی وجہ سے یہ انسانوں کی طرح جنگی مہارتیں مؤثر طریقے سے انجام دینے کے قابل ہے۔
اے آئی کانفرنس میں ایک اور روبوٹ نے بھی لوگوں کو حیران کیا، یہ روبوٹ چین کا ایک کھیل مہجونگ کھیل رہا تھا اور انسانوں نے بھی اس کے ساتھ مقابلے میں حصہ لیا۔
اس روبوٹ میں یہ خصوصیت ہے کہ یہ ایسے حالات میں بھی فیصلے کر سکتا ہے جہاں میز پر موجود معلومات مکمل نہ ہوں، اور مقابل انسان کے اقدامات بھی غیر متوقع ہوں۔
یہ روبوٹ بنانے والی ٹیکنالوجی کمپنی PsiBot کے شریک بانی چن یوان پے (Chen Yuanpei) نے کہا: ’’سب سے مشکل بات یہ ہے کہ مہجونگ کے علم کو روبوٹ ماڈل میں کیسے شامل کیا جائے، کیوں کہ زیادہ تر کمپنیاں یا عمومی الگورتھمز کے لیے یہ کرنا مشکل ہوتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ ورلڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کانفرنس 26 سے 28 جولائی تک جاری رہی، جس میں 800 سے زائد ٹیکنالوجی کمپنیوں اور ماہرین کو اپنے کام پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔