پاکستان اور ترکی نے مشترکہ طور پر فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے غزہ میں انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دونوں ممالک نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد فراہم کرے اور وہاں پھنسے ہوئے شہریوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اس موقع پر دونوں ممالک نے فلسطینی عوام کے حق میں سیاسی اور انسانی اقدامات جاری رکھنے کا عزم بھی دہرایا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے بتایا کہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی ترک وزیر خارجہ حاقان فیدان سے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں برادر ممالک کے رہنماؤں نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ غزہ میں فوری انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان ترکیہ سے تعلقات کو وسیع البنیاد شعبوں میں فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
گزشتہ روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مسئلہ فلسطین کے حل اور غزہ کی صورتحال کے حوالے سے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کا 21واں ہوا۔
جس میں تمام رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ ناقابل قبول اور عالمی امن کیلیے خطرہ ہے۔
پاکستان اس منصوبے کو سختی سے مسترد اور عالمی برادری سے اسرائیل کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے، اسلام آباد عرب ممالک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 2 سال سے معصوم فلسطینیوں کو بدترین بربریت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں اجتماعی سزا دی جا رہی ہے، فلسطین میں قحط کی صورتحال ہے اور فوری اقدامت ناگزیر ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری فوری، مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی کیلیے اقدامات کرے۔
نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ سے جبری بے دخلی اور غیر قانونی قبضے کا جلد خاتمہ یقینی بنایا اور وہاں انسانی امداد کی مکمل اور محفوظ رسائی یقینی بنائی جائے۔