استنبول میں اہم اجلاس: غزہ میں پائیدار سیزفائر اور امن منصوبے پر مشاورت

اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے استنبول میں منعقدہ اہم اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا فائل فوٹو اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے استنبول میں منعقدہ اہم اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا

اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے پیر کے روز استنبول میں منعقدہ اہم اجلاس میں غزہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی۔ وزرائے خارجہ نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی افواج فوری طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے انخلا کریں اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔

استنبول میں ہونے والے اس اجلاس میں مصر، انڈونیشیا، اردن، پاکستان، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ پاکستان کی نمائندگی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔

اجلاس کے دوران شرکاء نے غزہ میں جاری انسانی بحران، تباہ کن فضائی حملوں اور بڑھتی ہوئی شہری ہلاکتوں پر گہری تشویش ظاہر کی۔

وزرائے خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کے مسلسل حملے عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں، اور عالمی برادری کو فوری اور مؤثر اقدام کرنا چاہیے۔

اجلاس میں غزہ کی تعمیرِ نو، انسانی امداد کی فراہمی، اور فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی اپنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کو جنگ بندی کی خلاف ورزیاں فوری طور پر روکنی ہوں گی اور انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔

شرکاء نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں مکمل سیزفائر، پائیدار امن، اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے فعال کردار ادا کرے تاکہ خطے میں مستقل استحکام لایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ ایک ایسے فریم ورک کا خواہاں ہے جس میں ’فلسطینی خود اپنی حکومت اور سیکیورٹی کے ذمہ دار ہوں۔‘

پاکستان نے اس موقع پر اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور دارالحکومت القدس الشریف پر مبنی ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے اپنے اصولی اور دیرینہ مؤقف کی توثیق کی۔

install suchtv android app on google app store