کوئٹہ دھماکے میں اموات کی تعداد 14 ہو گئی، بی این پی کا 3 روزہ سوگ

کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کی ریلی میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اور زخمی دم توڑ گیا فائل فوٹو کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کی ریلی میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اور زخمی دم توڑ گیا

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے باہر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کی ریلی میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اور زخمی دم توڑ گیا، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 14 ہو گئی ہے، جبکہ 29 زخمی افراد سول ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ہسپتال حکام نے کہا ہے کہ زخمیوں کے تفصیلی معائنے کے بعد شدید زخمیوں کو کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب دھماکے کے خلاف اختر مینگل کے آبائی علاقے وڈھ میں شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے بھی 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔

بلوچستان بار کونسل اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی کال پر صوبے میں وکلا کی جانب سے عدالتی امور کا بائیکاٹ بھی جاری ہے، جبکہ شاہوانی اسٹیڈیم میں دھماکے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جا سکا۔

بی این پی کے نائب صدر ساجد ترین نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دھماکے میں پارٹی کے 13 کارکن شہید ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھماکا جلسے کے اختتام کے بعد پارکنگ ایریا میں ہوا، جس میں سابق ایم پی اے احمد نواز اور مرکزی رہنما موسی بلوچ بھی زخمی ہوئے۔

ساجد ترین نے بتایا تھا کہ ہمیں پہلے سے اس قسم کے ناخوشگوار واقعہ کا خدشہ تھا، جلسے اور سیکیورٹی کے لیے پہلے سے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا تھا۔

قبل ازیں، محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی تھیں، اور زخمیوں کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں۔

install suchtv android app on google app store