46 سال پرانی پرواز کا راز، پائلٹ کی پراسرار گمشدگی آج بھی معمہ

پائلٹ کی پراسرار گمشدگی فائل فوٹو پائلٹ کی پراسرار گمشدگی

میلبورن: آج سے تقریباً 46 سال قبل دوران پرواز غائب ہونے والے 20 سالہ نوجوان پائلٹ کا آج تک کوئی سراغ نہ مل سکا، اور اس کے آخری بھیجے گئے پیغام نے کئی پراسرار سوالات جنم دے دیے ہیں۔

یہ کہانی 20 سالہ آسٹریلوی پائلٹ فریڈرک ویلنٹچ کی ہے جو سال 1978 میں ایک پرواز کے دوران ایسا غائب ہوا کہ آج تک اس کا کوئی سراغ نہ ملا۔

اس سانحے میں ہونے والے واقعات اور پائلٹ کے ایئر ٹریفک کنٹرول کو کیے گئے آخری پیغام نے (ان آئی ڈینٹیفائیڈ فلائنگ آبجیکٹ، یو ایف او) اڑن طشتری اور خلائی مخلوق جیسے بہت سے توہمات اور قیاس آرائیوں اور نظریات کو تقویت فراہم کی۔ 

 Frederick Valentich

ایک رپورٹ کے مطابق 21 اکتوبر 1978 کی شام ایک چھوٹا سیسنا طیارہ 182ایل جنوبی میلبورن کے مورابن ایئرپورٹ سے اڑایا گیا جس کا پائلٹ 20 سالہ فریڈرک ویلنٹچ تھا۔

اس طیارے کو مقررہ وقت میں کنگ آئی لینڈ تک پہنچنا تھا، جب وہ بیس اسٹریٹ کے اوپر پرواز کر رہا تھا تو اس دوران اس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو ایک حیران کن پیغام بھیجا۔

Mysterious Disappearance

پائلٹ نے گھبرائی ہوئی آواز میں بتایا کہ ایک نامعلوم چیز مسلسل اس کا پیچھا کر رہی ہے، یہ ٹھہری ہوئی ہے لیکن یہ کوئی طیارہ ہرگز نہیں ہے۔

اس کے بعد ریڈیو پر عجیب دھاتی قسم بھاری سی آوازیں سنائی دیں اور پھر رابطہ منقطع ہوگیا، یہی ویلنٹچ کے آخری الفاظ تھے۔

Last MSG

جو اس نے آخری وقت ادا کیے جس کے بعد لاکھ کوشش کے باوجود آج تک نہ وہ ملا اور نہ ہی اس کا جہاز۔

اس دوران (ان آئی ڈینٹیفائیڈ فلائنگ آبجیکٹ، یو ایف او) ماہرین اور محققین کو یقین تھا کہ یہ واقعہ کسی خلائی مخلوق کے اغوا کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ اس دن علاقے میں ایک بڑی اڑن طشتری دیکھی گئی۔

ایک مقامی شہری نے تیز رفتار روشنی کی تصاویر بھی لیں مگر وہ اتنی دھندلی تھیں کہ تصدیق نہ ہو سکی۔

ایک کسان نے تو یہاں تک کہا کہ اس نے اپنے کھیت کے اوپر 30 میٹر لمبا خلائی جہاز منڈلاتے دیکھا ہے لیکن وہ بھی کوئی ٹھوس ثبوت یا دلیل نہیں دے سکا۔ 

plane

ہر کوئی ان اڑن طشتریوں پر یقین نہیں کرتا اس لیے کچھ ماہرین نے دوسرے امکانات پر غور کرنا شروع کیا۔

کچھ نے کہا کہ شاید ویلنٹچ رات کے وقت اپنے ہی جہاز کی لائٹس دیکھ کر گھبرا گیا ہوگا۔

ایک نے کہا کہ ممکن ہے کہ اس کا جہاز ایندھن ختم ہونے یا انجن فیل ہونے کی وجہ سے گہرے سمندر میں گر گیا ہو؟

کسی نے کہا کہ اس نے اپنی گمشدگی کا ڈرامہ کیا، مگر اس کا بھی کوئی ثبوت نہ ملا۔

اس کے علاوہ خودکشی کا امکان بھی ظاہر کیا گیا لیکن اس کے دوستوں اور اہل خانہ نے اس امکان کو فوری طور پر مسترد کردیا۔

یہ ایک ایسا راز ہے جو وقت کے ساتھ گہرا ہوتا چلا گیا۔ 46 سال گزرنے کے باوجود فریڈرک ویلنٹچ کی گمشدگی معمہ بنی ہوئی ہے۔

آج تک نہ سمندر سے اس کی کوئی نشانی ملی اور نہ ہی آسمان سے کوئی شواہد ملے۔

install suchtv android app on google app store