ٹیکنالوجی نے اہم موڑ لے لیا، فوڈ ڈیلیوری بھی ڈرونز کے ذریعے ہونے لگی

ڈرونز کے ذریعے کھانے پینے کی اشیاء کی ترسیل ایک عام سہولت بن سکتی ہے فائل فوٹو ڈرونز کے ذریعے کھانے پینے کی اشیاء کی ترسیل ایک عام سہولت بن سکتی ہے

برطانیہ میں آئندہ چند سالوں میں ڈرونز کے ذریعے کھانے پینے کی اشیاء کی ترسیل ایک عام سہولت بن سکتی ہے۔

آئرلینڈ کی معروف کمپنی "مانا"، جو ڈبلن میں گزشتہ دو برس سے کامیابی کے ساتھ ڈرون فوڈ ڈیلیوری سروس چلا رہی ہے۔

اب 2026 تک یہی نظام برطانیہ میں متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ تاہم، اس منصوبے کے آغاز کا انحصار حکومتی منظوری پر ہے۔

اسکائی نیوز کے مطابق، ڈبلن میں کمپنی کے ڈرونز گاہکوں کو نہ صرف برگر، چپس اور دیگر فاسٹ فوڈز بلکہ انڈے، تازہ گوشت اور روزمرہ استعمال کی دیگر اشیائے خورونوش بھی چند منٹوں میں پہنچاتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ڈرون ڈیلیوری سے نہ صرف وقت کی بچت ہوگی بلکہ روایتی ترسیلی نظام کے مقابلے میں کاربن اخراج میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔

یہ سروس کیسے کام کرتی ہے؟

یہ جدید کواڈ کاپٹر ڈرونز تقریباً 2 کلوگرام وزن اٹھا سکتے ہیں اور 65 میٹر کی بلندی پر اڑتے ہیں۔

ہر آرڈر چند ہی منٹوں میں صارف کے گھر تک پہنچ جاتا ہے۔

ڈرون آرڈر کی ترسیل کے لیے 14 میٹر تک آتا ہے اور رسی کے ذریعے پیکج آہستہ سے زمین پر اتارتا ہے۔

یہ سسٹم خودکار ہے تاہم حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کے لیے نگرانی بھی کی جارہی ہوتی ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ حکومتی منظوری مل گئی تو 2026 تک یہ سروس برطانیہ میں بھی شروع کی جا سکتی ہے۔

ایسا ہوا تو آنے والے چند برسوں میں برطانوی شہری اپنی پسندیدہ خوراک کو ڈرون کے ذریعے منٹوں میں اپنے گھر منگوا سکیں گے۔

install suchtv android app on google app store