سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری کی منسوخی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ کسی کی عزت اور ساری زندگی کی کمائی داؤ پر لگانا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نوٹس دیے بغیر کارروائی کی گئی تو ذمہ داری کس پر ہوگی۔
سندھ ہائیکورٹ میں اس معاملے کی سماعت ہوئی، جس میں رجسٹرار کراچی یونیورسٹی، وفاق، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر فریقین عدالت میں پیش ہوئے اور مزید وقت کی درخواست کی۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ درخواست گزار کے خلاف کارروائی سے پہلے نوٹس دینا لازمی تھا، اور اس بات پر زور دیا کہ قانونی کارروائی ممکن ہے مگر کسی کی عزت اور کیریئر داؤ پر لگانے سے پہلے محتاط رویہ اختیار کرنا چاہیے۔
عدالت نے سماعت 24 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی مبینہ جعلی ڈگری کے حوالے سے شکایت جولائی 2023 میں سپریم جوڈیشل کونسل میں جمع کرائی گئی تھی۔
جبکہ ان کی تقرری کو چیلنج کرنے والی درخواست رواں برس اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔
مسئلہ ایک خط کے گرد گھومتا ہے جو گزشتہ سال سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگا، جس میں مبینہ طور پر کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات کی جانب سے جج کی قانون کی ڈگری کا ذکر تھا۔
ایک غیر معمولی پیش رفت میں 16 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کردیا تھا۔
19 ستمبر کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سپریم کورٹ میں خود پیش ہو کر اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
انہوں نے استدعا کی تھی بطور جج کام سے روکنے کا حکم کالعدم اور معطل کیا جائے اور ڈویژن بینچ کو مزید کارروائی سے روکا جائے۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف 7 درخواستیں عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی تھیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جمعرات کو سپریم کورٹ میں سندھ ہائی کورٹ کے 25 ستمبر کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا۔
جس میں ان کی قانون کی ڈگری کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں کو عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دیا گیا تھا۔