گلگت بلتستان میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے نقصانات کی تفصیلات سامنے آگئیں

  • اپ ڈیٹ:
جی بی اے ایف نے خطے میں حالیہ بارشوں، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور گلوبل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز کے بڑھتے ہوئے خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فائل فوٹو جی بی اے ایف نے خطے میں حالیہ بارشوں، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور گلوبل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز کے بڑھتے ہوئے خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

گلگت بلتستان ایڈووکیسی فورم (جی بی اے ایف) نے خطے میں حالیہ بارشوں، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور گلوبل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز کے بڑھتے ہوئے خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار اور ذرائع ابلاغ کے مطابق، 22 اگست 2025 تک کم از کم 35 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ دیامر میں 7 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ مجموعی طور پر 992 مکانات متاثر ہوئے ہیں جن میں 318 مکمل تباہ اور 674 جزوی طور پر تباہ شامل ہیں۔

ضلع وار تفصیلات:

دیامر:  15 اموات، 7 لاپتہ، 462 گھر متاثر

غذر:  8 اموات، خالدتی میں کم از کم 3 گھر مکمل تباہ

گلگت:  8 اموات، بگروٹ میں تقریباً 5 گھر متاثر

شگر:  1 موت، 19 گھر متاثر

گانچھے:  60 سے زائد گھر متاثر، صرف کونڈس میں 50 سے زائد تباہ

ہنزہ:  حسن آباد اور گوجال میں 50 سے زائد مکانات خطرے میں

اسکردو/خرمنگ اور استور:  اعداد و شمار کی تصدیق جاری ہے

جی بی اے ایف کے مطابق یہ اعداد و شمار اصل صورتحال سے کم بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ کئی علاقوں سے رپورٹنگ محدود ہے۔ مزید برآں، خطرناک مقامات پر نصب ابتدائی انتباہی نظام  زیادہ تر ناکام ہو گئے ہیں۔

عوامی مشکلات اور اپیل

فورم کے بیان میں کہا گیا کہ متاثرہ عوام حکومت، قومی اداروں اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں کی فوری مدد کے منتظر ہیں۔

جی بی اے ایف نے جی بی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی  کو یاد دہانی کرائی کہ 2017 کے ایکٹ کے تحت ان کی ذمہ داری ہے کہ متاثرین کو محفوظ رہائش، خوراک، صاف پانی، طبی امداد اور صفائی کی سہولیات فراہم کی جائیں، خاص طور پر خواتین، بچوں اور معذور افراد کے لیے۔

سفارشات اور فوری اقدامات

فورم نے آئندہ 72 گھنٹوں میں درج ذیل اقدامات کی سفارش کی ہے:

ماحولیاتی ایمرجنسی کا اعلان اور متحدہ کمانڈ سسٹم فعال کیا جائے۔

زیادہ متاثرہ علاقوں میں موبائل میڈیکل یونٹس اور راشن فوری بھیجے جائیں۔

بلند خطرہ علاقوں کے رہائشیوں کی محفوظ منتقلی اور راستوں کی نگرانی کی جائے۔

متاثرین کی شفاف رجسٹریشن اور نقد امداد کا نظام بنایا جائے۔

تعلیم کے تسلسل کے لیے عارضی لرننگ اسپیسز قائم کی جائیں۔

صنفی لحاظ سے حساس اقدامات

بیان میں زور دیا گیا کہ خواتین اور بچوں کے لیے علیحدہ خیمے، محفوظ واش رومز، زچگی اور ماہواری کی صحت کے انتظامات، غذائیت سے بھرپور خوراک اور ذہنی صحت کی سہولیات مہیا کی جائیں۔ معذور افراد اور خواتین سربراہ خاندانوں کو ترجیحی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

طویل مدتی حکمتِ عملی

جی بی اے ایف نے مزید کہا کہ مستقبل میں آفات کے نقصانات کم کرنے کے لیے:

شِسپَر گلیشیئر پر فوری انجینیئرنگ اقدامات کیے جائیں۔

خطرناک مقامات پر ایڈوانس وارننگ سسٹم اور ڈسچارج گیجز نصب ہوں۔

حساس علاقوں میں محفوظ زوننگ اور ہنگامی منصوبہ بندی کو یقینی بنایا جائے۔

ترقیاتی منصوبوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔

بیان کے مطابق، اگرچہ یہ اقدامات مشکل ہیں لیکن ان پر عملدرآمد ہی خطے کو آئندہ بڑے جانی و مالی نقصان سے بچا سکتا ہے۔

install suchtv android app on google app store