انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 9 مئی کے پُرتشدد واقعات سے متعلق اہم مقدمے کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے رانا ثناء اللہ کے گھر پر حملے کے کیس میں ملوث 59 ملزمان کو قصوروار قرار دیتے ہوئے ہر ایک کو 10، 10 سال قید کی سزا سنائی۔ فیصلے کے مطابق ملزمان پر جلاؤ گھیراؤ، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کے الزامات ثابت ہوئے۔ عدالت نے قرار دیا کہ ایسے جرائم سماج اور ریاست کے لیے خطرناک ہیں، اس لیے سخت سزا دینا ناگزیر ہے تاکہ آئندہ اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 16 ملزمان کو 3، 3 سال قید کی سزائیں سنائیں جبکہ 34 ملزمان کو بری کر دیا گیا۔
انسداد دہشت گردی کی جانب سے مجموعی طور پر 75 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں، تمام ملزمان کو ان کی غیر موجودگی میں سزا سنائی گئیں۔
عدالت کی جانب سے جن پی ٹی آئی رہنماؤں کو 10، 10 برس قید کی سزائیں سنائی گئیں۔
ان میں عمر ایوب، شبلی فراز، زرتاج گل، شیخ راشد شفیق، رائے مرتضیٰ اقبال اور کنول شوزب سمیت دیگر شامل ہیں۔
اسماعیل سیلا، عنصر اقبال، بلال اعجاز، اشرف سوہنا، مہر جاوید اور شکیل نیازی کو بھی 10، 10 سال کی سزا سنائی گئی۔
جبکہ جبکہ فواد چوہدری، زین قریشی سمیت 34 افراد کیس سے بری ہونے والوں میں شامل ہیں۔
یاد رہے کہ فیصل آباد میں 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے مقدمات میں 4 مقدمات درج ہوئے تھے۔
جس میں سے 3 کے فیصلے پہلے سنا دیے گئے تھے۔
چوتھا مقدمہ رانا ثنا اللہ کے گھر پر حملے اور توڑ پھوڑ کا سمن آباد تھانے میں درج ہوا تھا۔
جس میں پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت سمیت 109 افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔