خیبر پختونخوا میں رواں سال پولیو کا 11 واں کیس سامنے آگیا، ضلع ٹانک میں 10 ماہ کے بچے کے پولیو سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوگئی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ )،اسلام آباد کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری برائے انسدا پولیو نے جنوبی خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک سے پولیو کے ایک نئے کیس کی تصدیق کی ہے۔
یونین کونسل ملازئی، ضلع ٹانک سے تعلق رکھنے والے 10 ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جو رواں سال خیبر پختونخوا سے سامنے آنے والا گیارہواں کیس ہے۔ اس کے ساتھ ہی سال 2025 میں پاکستان میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 18 ہو گئی ہے۔
پولیو ایک نہایت متعدی اور لاعلاج مرض ہے جو زندگی بھر کی معذوری کا باعث بن سکتا ہے، اس سے بچاؤ کا واحد مؤثر طریقہ یہ ہے کہ ہر مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو بار بار منہ کے ذریعے پلائی جانے والی پولیو ویکسین (او پی وی ) دی جائے، اور تمام بنیادی حفاظتی ٹیکوں کا بروقت کورس مکمل کیا جائے۔
اگرچہ ملک بھر میں پولیو ویکسین مہمات کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے، مگر خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع اب بھی تشویش کا باعث ہیں، ان علاقوں میں گھر گھر جا کر ویکسینیشن کرنے میں رسائی کی مشکلات اور عملی مسائل درپیش ہیں، جس کے باعث ہزاروں بچے تاحال غیر ویکسینیٹڈ رہ گئے ہیں۔
پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے پولیو اور نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر کے کوآرڈینیٹر نے پشاور میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں جاری اقدامات، مہم کی کارکردگی، موجودہ چیلنجز اور جنوبی اضلاع، خاص طور پر ٹانک، میں وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہدفی حکمتِ عملیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔