وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات درست سمت میں جارہے ہیں، اب تک جو بھی بات چیت ہوئی، وہ درست سمت میں چل رہی ہے، اضافی ٹیکس لگانے کے اقدمات نہیں لے رہے۔ قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں وفاقی وزیر نے کہا کہ کرپٹو کرنسی ایک غیر ریگولیٹڈ شعبہ تھا، جسے اب ریگولیٹ کیا جا رہا ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ چین میں پانڈا بانڈ کااجرا کیا جا رہا ہے، چین میں سرمایہ کار دلچسپی دکھا رہے ہیں، پہلے مرحلے میں 25 کروڑ ڈالر کے پانڈا بانڈز جاری کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پاکستان نے 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈز کی ادائیگی کر دی ہے، ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈز کی ادائیگی اپریل میں کی جائے گی، رواں مالی سال کے آخر تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 11 فیصد تک لیکر جائیں گے، اور ہم اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
محمد اورنگزیب نے پہلی سہ ماہی ٹیکس شارٹ فال پر جواب دیتے ہوئے بتایا کہ عدالتوں میں کچھ ٹیکس مقدمات زیر التوا ہیں، ان مقدمات کے نمٹنے سے ٹیکس وصولیوں میں بہتری کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں معاشی استحکام کے ثمرات نظر آ رہے ہیں، پاکستان کو کرپٹو کرنسی کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ورچوئل اتھارٹی بل پر پیش رفت ہو رہی ہے، کرپٹو کرنسی نئی معیشت ہے، پاکستان کو کرپٹو کرنسی کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنا چاہیے۔
قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں وفاقی وزیر نے کہا کہ کرپٹو کرنسی ایک غیر ریگولیٹڈ شعبہ تھا، جسے اب ریگولیٹ کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے دوسرے جائزے اور ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے پہلے جائزے کے لیے باضابطہ مذاکرات کا آغاز 29 ستمبر کو ہوگیا تھا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف کو قرض پروگرام پر مکمل عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
آئی ایم ایف کے وفد نے وزارت خزانہ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی تھی، آئی ایم ایف کے وفد کی قیادت مشن چیف برائے پاکستان نے کی تھی۔
پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف کو مجموعی معاشی کارکردگی اور قرض پروگرام کے تحت مقرر کردہ اہداف پرعمل درآمد سے متعلق بریفنگ دی تھی۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے تکنیکی مذاکرات کا آغاز 25 ستمبر کو ہوا تھا، تاہم وزیر خزانہ کی عدم موجودگی کے باعث باضابطہ مذاکرات کا آغاز 29 ستمبر کو ہوا تھا۔
آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کی معاشی صورتحال اور حالیہ سیلاب کے معیشت اور بجٹ اہداف پر اثرات کا جائزہ لے گا، مذاکرات کی کامیابی پر بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو قرض کی رقم کی اگلی قسط جاری کی جائے گی۔