بھارتی فوج میں خواتین افسران کے خلاف جنسی ہراسانی اور انتقامی کارروائیوں کے متعدد واقعات سامنے آنے کے بعد ادارہ جاتی شفافیت اور احتساب پر سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ 2015 سے 2025 کے درمیان سامنے آنے والے کئی کیسز نے اشارہ دیا ہے کہ فوجی نظام خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
تازہ ترین واقعہ رواں سال پٹیالہ میں پیش آیا، جہاں ایک خاتون میجر نے ایک لیفٹیننٹ کرنل پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا۔
متاثرہ افسر کے مطابق معاملے کی تحقیقات "جنسی ہراسانی کے خلاف تحفظ قانون 2013" پوش ایکٹ " کے مطابق ہونی چاہیے تھی، تاہم فوج نے اس کے بجائے اندرونی انکوائری شروع کی اور لازمی شکایات کمیٹی کے کردار کو نظرانداز کیا۔
رپورٹس کے مطابق خاتون افسر پر شکایت واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ واقعے نے فوج میں خواتین کی شکایات کے ازالے کے نظام پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
یہ واقعہ کوئی پہلا نہیں۔ گزشتہ دہائی میں بھارتی فوج، فضائیہ اور دیگر دفاعی اداروں میں ایسے کئی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
2015 میں ایک خاتون کپتان نے اپنے سینئر افسر پر ہراسانی کا الزام لگایا تھا، جبکہ 2024 میں سری نگر میں فضائیہ کی ایک خاتون افسر نے ونگ کمانڈر کے خلاف اسی نوعیت کی شکایت درج کرائی۔
اسی سال شلّونگ میں ایک بریگیڈیئر کے خلاف کرنل کی اہلیہ کو ہراساں کرنے کا مقدمہ درج ہوا، لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
بعض مقدمات میں کم عمر ملازماؤں سے زیادتی جیسے سنگین الزامات بھی شامل ہیں، جن میں ملوث فوجی افسران کو زیادہ تر اندرونی کارروائی یا عدالتی مداخلت کے بعد ہی سزا ملی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق خواتین افسران کی جانب سے بڑھتی ہوئی رپورٹنگ اس بات کی علامت ہے کہ وہ خاموشی توڑ رہی ہیں، تاہم احتساب کا نظام اب بھی مؤثر نہیں ہو سکا۔ فوج میں درجہ بندی اور اختیارات کے عدم توازن کے باعث متاثرین کو دباؤ اور انتقامی رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فوج کے ترجمان کی جانب سے تاحال حالیہ کیسز پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم ماضی میں ادارہ ایسے الزامات کو "انفرادی واقعات" قرار دے کر ان کی عمومی حیثیت سے انکار کرتا رہا ہے۔
حقوقِ نسواں کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ فوج میں جنسی ہراسانی کے خاتمے کے لیے صرف پالیسی سازی کافی نہیں، بلکہ عملی نفاذ اور شفاف تحقیقات ناگزیر ہیں۔ ان کے مطابق موجودہ صورتحال نہ صرف متاثرہ افسران کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ فوج کے ادارہ جاتی وقار پر بھی منفی اثر ڈال رہی ہے۔