ویسے تو اکثر مردوں میں جان لیوا امراض قلب کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے مگر خواتین میں دماغی تنزلی کا شکار بنانے والے الزائمر مرض کی تشخیص زیادہ ہوتی ہے۔اب ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عمر میں اضافے کے ساتھ خواتین کے مقابلے میں مردوں کے دماغ زیادہ تیزی سے سکڑتے ہیں، مگر الزائمر امراض خواتین کو زیادہ متاثر کرتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2021 میں دنیا بھر میں 5 کروڑ 70 لاکھ افراد ڈیمینشیا کے شکار تھے جبکہ ہر سال لگ بھگ ایک کروڑ نئے کیسز کا اضافہ ہو رہا ہے۔
مگر عالمی سطح پر الزائمر امراض کے کیسز مردوں کے مقابلے میں خواتین میں دوگنا زیادہ ہیں۔
درحقیقت 45 سال کی عمر میں کسی خاتون میں الزائمر سے متاثر ہونے کا خطرہ 20 فیصد جبکہ مرد میں 10 فیصد ہوتا ہے۔
برسوں سے سائنسدان اس معمے کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اور یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ ایسا دماغی ساخت میں تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔
جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع تحقیق میں 17 سے 95 سال کی عمر کے لگ بھگ 5 ہزار صحت مند افراد کے 12 ہزار سے زائد دماغی اسکینز کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں کے دماغ کے مختلف حصوں میں تیزی سے تنزلی آتی ہے، خاص طور پر یادداشت، حرکت اور بصری تجزیہ کرنے والے خطے سکڑتے ہیں۔
دوسری جانب خواتین کے دماغ میں عمر میں اضافے کے ساتھ تبدیلیاں تو آتی ہیں مگر حجم میں کمی کی شرح مردوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
مزید براں عمر میں اضافے کے ساتھ مردوں کی دماغ کی باہری تہہ زیادہ پتلی ہو جاتی ہے۔
تحقیق کے مطابق اگرچہ مردوں کا دماغ عمر کے ساتھ زیادہ تیزی سے سکڑتا ہے اور خواتین میں یہ عمل سست رفتار ہوتا ہے۔
مگر نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ عمر کے ساتھ دماغی حجم میں آنے والی تنزلی کو الزائمر امراض سے منسلک نہیں کیا جاسکتا۔ ماہرین کے خیال میں اس حوالے متعدد عناصر کردار ادا کرتے ہیں۔
درمیانی عمر میں خواتین میں آنے والی ہارمونز کی تبدیلی، مردوں سے مختلف مدافعتی نظام، جینیاتی طور پر خطرہ بڑھانے والے زیادہ عناصر اور مردوں کے مقابلے میں زیادہ لمبی عمر پانے کے باعث خواتین میں الزائمر کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔
محققین نے تسلیم کیا کہ ابھی بھی اس سوال کا ٹھوس جواب نہیں مل سکا کہ خواتین میں الزائمر کا خطرہ مردوں سے زیادہ کیوں ہوتا ہے، مگر یہ واضح ہے کہ ایسا دماغی ساخت کی تبدیلیوں کی وجہ سے نہیں ہوتا۔