جارح اسرائیل نے سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیوں کے دوران درجنوں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد جنگ بندی پر دوبارہ عمل درآمد شروع کرنے کا اعلان کردیا۔ اسرائیلی فوج نے غزہ میں حماس کے ٹھکانوں کے بہانے 120 سے زائد راکٹ حملے کیے، جن میں سرنگوں سمیت شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
قابض فوج نے خان یونس کے شمال مغربی علاقے میں بے گھر افراد کے خیموں اور نصیرات کیمپ پر بھی شدید بمباری کی۔
جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فضائی حملے جاری رہے، جن میں صرف کل صبح سے اب تک 45 فلسطینی شہید ہوئے، جب کہ 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے نفاذ کے بعد سے مجموعی طور پر 98 فلسطینی اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائیاں حماس کے حملوں کے جواب میں کی گئیں، تاہم حماس نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جنگ دوبارہ بھڑکانے کے لیے بہانے تراش رہا ہے۔
غزہ میں 45 فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے تازہ بیان جاری کیا کہ حماس کے اہداف پر فضائی حملوں کے بعد غزہ میں جنگ بندی دوبارہ نافذ کر دی گئی ہے۔
سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد کرانےکیلئے حماس وفد قاہرہ پہنچ گیا
دوسری جانب حماس رہنما خلیل الحیہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی وفد قاہرہ پہنچ گیا جہاں وہ رواں ماہ شرم الشیخ میں طے پانے والے سیز فائر معاہدے پر عمل درآمد کے معاملات پر مصری حکام کے ساتھ بات چیت کرے گا۔
امریکی حکام کا دورہ اسرائیل ، غزہ میں جنگ بندی فریم ورک پر بات ہوگی
ادھر امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کُشنر آج اسرائیل پہنچیں گے جبکہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس منگل کو اسرائیل پہنچیں گے۔
رپورٹس کے مطابق تینوں امریکی حکام اپنے دورے کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور دیگر اعلیٰ اسرائیلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے امریکی فریم ورک کو آگے بڑھایا جا سکے۔