سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان 16 ستمبر 2025 کو ریاض میں طے پانے والے "اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے" کے بعد بھارتی سوشل میڈیا پر ایک پرانی ویڈیو کلپ کو بنیاد بنا کر پاکستان مخالف مہم چلائی جا رہی ہے۔
بھارتی صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ ویڈیو میں دکھایا گیا شخص ایک حوثی اہلکار ہے جس نے مبینہ طور پر پاکستان کو دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے یمن کی سرحد پر فوجی بھیجے تو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
تاہم فیکٹ چیک ویب سائٹ ’آئی ویری فائی پاکستان‘ نے ان دعوؤں کو جھوٹا اور گمراہ کن قرار دیا ہے اور وضاحت کی ہے کہ ویڈیو کا پاکستان یا حالیہ دفاعی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں۔
رپورٹس کے مطابق 19 ستمبر کو ایک بھارتی پروپیگنڈا اکاؤنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی تصویر کے ساتھ یہ ویڈیو شیئر کی اور دعویٰ کیا کہ پاکستان نے معاہدے کے تحت 25 ہزار فوجی یمن کی سرحد پر تعینات کر دیے ہیں۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ حوثی جنگجوؤں نے دھمکی دی ہے کہ وہ سرحد کو پاکستانی فوجیوں کا "قبرستان" بنا دیں گے۔
یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہوئی اور اب تک 3 لاکھ 59 ہزار سے زائد بار دیکھی جا چکی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ویڈیو میں نہ کوئی سب ٹائٹل شامل تھا اور نہ ہی بولنے والے شخص کی شناخت ظاہر کی گئی، جس سے بھارتی پروپیگنڈے کی حقیقت مزید واضح ہوگئی۔
ویڈیو کو اے آئی ٹولز کے ذریعے ترجمہ کیا گیا تھا، جس سے معلوم ہوا کہ اس میں بولنے والے نے پاکستان کا ذکر ہی نہیں کیا تھا۔
ویڈیو میں دراصل حوثی ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحییٰ سریع نظر آ رہے ہیں، جو غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف بیان دے رہے تھے۔
ان کے حقیقی الفظ یہ تھے کہ، ”غزہ ہمارے لیے ایک سرخ لکیر ہے، ہماری مقدسات اور ہمارا اسلام سرخ لکیریں ہیں، اور ہم ان پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
اگر دشمن نے غزہ پر جارحیت جاری رکھی تو ہم ایسے اہداف کو نشانہ بنائیں گے جن کا تصور بھی دشمن نے نہیں کیا ہوگا۔“
ریورس امیج سرچ سے معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو لبنانی نیوز چینل المیادین نے 14 مئی 2024 کو یوٹیوب چینل پر جاری ہوئی تھی۔ اور اسی تاریخ کو ایرانی نیوز آؤٹ لیٹ ”پریس ٹی وی“ نے بھی اسے شائع کیا تھا۔
تاہم فیکٹ چیک سے یہ ثابت ہوا ہے کہ وائرل ویڈیو میں نظر آنے والے حوثی اہلکار نے پاکستان کو دھمکی تو دور کی بات بلکہ ذکر تک موجود نہیں تھا۔
یہ ویڈیو مئی 2024 کی ہے اور اس میں یحییٰ سریع نے پاکستان کے حوالے سے نہیں بلکہ اسرائیل اور غزہ کے تنازع پر گفتگو کی تھی۔
یہ واقعہ بھارتی سوشل میڈیا حلقوں میں پھیلائے جانے والے جھوٹے بیانیوں اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے کی ایک تازہ مثال ہے۔