جنوبی کوریا میں ایک طالبہ کی ماں اور خاتون ٹیوٹر کو امتحانی پرچے چرانے کی کوشش کے دوران گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جو اس ملک میں تعلیمی نظام کی شفافیت کو خطرے میں ڈالنے والا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ واقعہ شہیر آنڈونگ میں تقریباً دوپہر 1:20 پر پیش آیا جہاں 48 سالہ ماں نے باقاعدہ اپنی بیٹی کو ہائی اسکول میں اس غرض سے داخل کرایا تاکہ فائنل ایگزام کے پرچے چوری کیے جائیں۔
تاہم اس دوران اسکول کی سیکورٹی الرٹ ہو گئی اور دونوں کی چوری کا منصوبہ ناکام ہوگیا۔
ماں کے ساتھ اسکول میں داخل ہونے والی 31 ٹیوٹر 2024 میں اس اسکول سے رخصت ہو چکی تھی۔
مگر اس کی فنگر پرنٹ ڈیٹا ابھی بھی ایکسیس کے لیے فعال تھے۔
ساتھ ہی اسکول کا مینٹیننس عملہ بھی گرفت میں آیا، جس پر چوری میں مدد کرنے کا الزام ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ والدہ کی بیٹی اسکول میں پہلی پوزیشن پر رہتے آئی ہے۔
تحقیقات میں پایا گیا کہ ماں اور ٹیوٹر کے درمیان مالی لین دین ہوا تھا۔
تقریبا ہر امتحانی دورانیے میں 20 لاکھ وون ادا کیے گئے۔
تفتیش کار کو شک ہے کہ یہ چوری چار سال سے جاری ہوسکتی ہے۔
کیونکہ ٹیوٹر نے متعدد بار اسکول کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی ہے۔
کم از کم سات مرتبہ ہر امتحانی سیزن کے دوران۔
اسکول کی انتظامیہ اور والدین نے اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا ہے۔
اور سخت سیکورٹی اور قوانین کا مطالبہ کیا جارہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔