یوٹیوب نے آسٹریلوی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال کی پابندی، اگرچہ نیک نیتی سے نافذ کی جا رہی ہے، لیکن یہ اقدام بچوں کو آن لائن خطرات سے مکمل طور پر محفوظ نہیں رکھ پائے گا۔
آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البنیز نے گزشتہ سال ایک تاریخی قانون متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت 16 سال سے کم عمر بچوں کو 2025 کے اختتام تک سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال سے روک دیا جائے گا۔
اس قانون کے تحت فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے اگر وہ پابندی کی خلاف ورزی کرتے پائے گئے۔
زیادہ سے زیادہ جرمانے کی حد 49.5 ملین آسٹریلوی ڈالر، یعنی تقریباً 28 ملین امریکی ڈالر مقرر کی گئی ہے۔
یوٹیوب نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ روایتی معنوں میں “سوشل میڈیا پلیٹ فارم” نہیں بلکہ ایک ویڈیو شیئرنگ سروس ہے، اس لیے اسے اس قانون سے استثنا دیا جانا چاہیے۔
کمپنی کے مقامی ترجمان رچل لارڈ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کا یہ قدم نیک نیتی پر مبنی ضرور ہے لیکن اس کے غیر ارادی منفی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ, یہ قانون نہ صرف عمل درآمد کے لحاظ سے انتہائی مشکل ہوگا بلکہ یہ بچوں کو محفوظ رکھنے کا مقصد بھی پورا نہیں کر پائے گا۔