امریکا میں ایک عدالت نے گوگل پر رازداری قوانین کی خلاف ورزی پر 425 ملین ڈالرز جرمانہ عائد کردیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق 2020 میں کیس دائر کیا گیا تھا جس میں صارفین نے الزام عائد کیا کہ گوگل نے صارفین کی جانب سے "Web & App Activity" ٹریکنگ کی خصوصیت بند کرنے کے باوجود تیسری پارٹی ایپس جیسے اوبر، وینمو اور انسٹاگرام کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا بِنا اجازت کے اکٹھا اور محفوظ کیا۔
کیس میں موجود تین دعووں پر گوگل کو مجرم ٹھہرایا گیا تاہم عدالت نے یہ ریمارکس دیے کہ گوگل نے یہ اقدام بد نیتی سے کیا، اس لیے سزاواری جرمانے نہیں لگائے گئے۔ اس کیس میں تقریباً 98 ملین صارفین اور 174 ملین ڈیوائسز شامل تھیں۔ صارفین نے 31 ارب ڈالرز سے زیادہ کا معاوضہ طلب کیا لیکن عدالت نے 425 ملین ڈالرز معاضہ طے کیا۔
گوگل نے اس فیصلے کو "مصنوعات کے کام کرنے کی طریقہ کار کو غلط سمجھنا" قراردیا ہے اور اس کیخلاف اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ فرانس نے بھی اپنی ڈیٹا ریگولیٹری اتھارٹی کے ذریعہ گوگل پر 325 ملین یورو کا جرمانہ عائد کیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گوگل نے جی میل صارفین کو بغیر رضامندی اشتہارات دکھائے اور گوگل اکاؤنٹ سیٹ اپ کے دوران cookies استعمال کیں۔