چین نے امریکا کو پیچھے چھوڑ دیا، دنیا کی پہلی 6G چپ متعارف

6G چپ متعارف فائل فوٹو 6G چپ متعارف

ویسے تو 5 جی ٹیکنالوجی ہی ابھی دنیا کے مختلف ممالک میں دستیاب نہیں مگر ماہرین کی جانب سے اگلی نسل کی موبائل انٹرنیٹ ٹیکنالوجی پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے۔

چین نے اس حوالے سے بہت اہم پیشرفت کرتے ہوئے دنیا کی پہلی 6 جی چپ متعارف کرائی ہے۔ یہ آل فریکوئنسی 6 جی چپ 100 جی بی فی سیکنڈ (جی بی پی ایس) سے زائد موبائل انٹرنیٹ اسپیڈ فراہم کرنے کے قابل ہے۔جرنل نیچر میں اس 6 جی چپ کے حوالے سے تحقیق کے نتائج جاری ہوئے۔

نتائج میں بتایا گیا کہ اس 6 جی چپ سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ اتنی تیز ہوگی کہ 50 جی بی کی ایچ ڈی 8K فلم کو چند سیکنڈز میں بھیجا جاسکے گا۔ ابھی کچھ 5 جی موبائل فونز 3 گیگا ہرٹز پر کام کرتے ہیں، سیٹلائیٹس کی جانب سے 30 گیگا ہرٹز کو استعمال کیا جاتا ہے جبکہ مستقبل کی ڈیوائسز کے لیے 100 گیگا ہرٹز فریکوئنسیز درکار ہوں گے، جو کہ کسی چیلنج سے کم نہیں۔

مگر چینی محققین نے اس حوالے سے چند حل پیش کیے ہیں۔ محققین کے مطابق انہوں نے کامیابی سے 0.5 گیگا ہرٹز سے 115 گیگا ہرٹز وائرلیس اسپیکٹرم کو کامیابی سے انگوٹھے کے ناخن جتنی حجم کی چپ میں شامل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ مختلف اسپیکٹرمز میں بہت آسانی سے سوئچ ہو جاتی ہے جبکہ ملی میٹر ویو اور terahertz کمیونیکیشنز کو سپورٹ بھی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 6 جی کی تیاری میں درپیش چیلنجز پر قابو پانے کی فوری ضرورت ہے، کیونکہ کنکٹڈ ڈیوائسز کی طلب بڑھ رہی ہے تو نئی نسل کے نیٹ ورکس کو مختلف فریکوئنسی بینڈز کے استعمال کے قابل ہونا چاہیے۔

امریکا اور یورپ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی پہلی 6 جی چپ متعارف کرانے والا ایشیائی ملک یہ دنیا کی پہلی 6 جی چپ ہے / فوٹو بشکریہ Peking یونیورسٹی محققین نے بتایا کہ دوسری جانب لو فریکوئنسی بینڈز جیسے مائیکرو ویو بڑی کوریج کے لیے اہم ہیں جو انہیں پہاڑی خطوں، گہری سمندر اور بالائی خلا میں نیٹ ورک کنکٹویٹی کے لیے اہم بناتے ہیں۔

روایتی وائرلیس ہارڈ وئیر عموماً ایک تنگ فریکوئنسی رینج میں کام کرتے ہیں۔ فل اسپیکٹرم 6 جی نیٹ ورکس کے لیے متعدد خودمختار سسٹمز کی ضرورت ہوگی جس سے لاگت میں ڈرامائی اضافہ ہوگا۔چینی محققین نے بتایا کہ یہ چپ محض 11 ملی میٹر بائی 1.7 ملی میٹر موٹی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک تمام اسپیکٹرم میں کمیونیکیشن معیار ہموار اور مستحکم رہا ہے یعنی 6 جی کی ضروریات کو پورا کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس چپ میں ایک فریکوئنسی نیوی گیشن سسٹم بھی ہے جو کسی مداخلت یا بلاک ہونے خودکار طور پر چپ کو کلیئر چینل پر منتقل کر دیتا ہے۔

خیال رہے کہ چین دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے والا پہلا ملک بننا چاہتا ہے۔ اس نے 2024 میں 3 اہم 6 جی ٹیکنالوجی اسٹینڈرڈز کو انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کے ذریعے متعارف کرایا تھا۔ہر ٹیکنالوجی کے اسٹینڈرڈز کو تشکیل دینا بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ ماہرین اور کمپنیاں ان کے ذریعے ابتدائی مسابقتی سبقت حاصل کرتے ہیں۔

ان نئے اسٹینڈرڈز میں 6 جی کے متعدد پہلوؤں جیسے کانٹینٹ ٹرانسمیشن، ڈیٹا اپ ڈیٹس اور سسٹم پرفارمنس ایسسمنٹس وغیرہ پر توجہ مرکوز کی گئی۔ جولائی 2024 میں چین کے ٹیلی کام انجینئرز نے 6 جی ٹیکنالوجی میں بڑی پیشرفت کرتے ہوئے دنیا کا پہلا فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک نصب کیا تھا۔

آئندہ نسل کی وائرلیس کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے اس تجرباتی نیٹ ورک نے 4 جی انفرا اسٹرکچر پر 6 جی ٹرانسمیشن کو یقینی بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ فیلڈ نیٹ ورک کوریج، افادیت اور دیگر شعبوں میں 10 گنا بہتری کا مظاہرہ بھی کیا۔ اسے بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشنز نے تیار کیا۔ اس فیلڈ نیٹ ورک سے سائنسدانوں کو 6 جی ٹیکنالوجی پر تحقیق اور مختلف پہلوؤں کو جانچنے کا موقع ملے گا۔

6 جی ٹیکنالوجی کے بارے میں ابھی کچھ زیادہ تفصیلات تو موجود نہیں مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے ہولوگرافک کمیونیکیشن کو سائنس فکشن سے نکال کر حقیقت بنانے میں مدد ملے گی۔

install suchtv android app on google app store