صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم کے بعد امریکہ میں پینی (ایک سینٹ کا سکّہ) کی پیداوار مکمل طور پر بند کر دی گئی ہے، جس کے باعث ملک بھر کے بینک اور ریٹیلرز کو سکّوں کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ متعدد بینکوں اور اسٹورز کے پاس اتنے سکّے نہیں بچے کہ صارفین کو درست بقایا رقم واپس کی جا سکے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ٹریژری ڈیپارٹمنٹ نے مئی میں اعلان کیا تھا کہ وہ کاپر اور زنک کے مرکب سے بنی آخری پینی کی پیداوار کے لیے سپلائی حاصل کر رہا ہے۔
جون 2024 میں آخری پینی تیار ہوئی اور اگست تک تمام بینکوں میں تقسیم کر دی گئی۔ اس کے بعد امریکی مینٹ نے مستقل طور پر پینی کی پیداوار بند کر دی۔
دکانداروں کی مشکلات بڑھ گئیں
سکّوں کی عدم دستیابی کے باعث کئی دکاندار اب لین دین میں دشواری کا شکار ہیں۔
مشہور کنوینینس اسٹور چین شیٹز نے گاہکوں سے کہا کہ جو 100 پینیاں واپس لائے گا، اُسے ایک مفت
مشروب دیا جائے گا۔ ایک اور ریٹیل کمپنی کا کہنا ہے کہ پینی ختم ہونے سے اُسے لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوگا، کیونکہ صارفین سے زیادہ رقم لینا قانونی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
اس لیے انہیں ہر ٹرانزیکشن پر چند سینٹس کم وصول کرنے پڑ رہے ہیں۔
نیشنل ریٹیل فیڈریشن کے نمائندے ڈیلن جیون کا کہنا تھا کہ “یہ معمولی مسئلہ نہیں، ہم واقعی نقصان اٹھا رہے ہیں کیونکہ ہم قانون کے مطابق زیادہ وصول نہیں کر سکتے۔”
بینکوں میں سکّوں کا ذخیرہ ختم
لوئیزیانا کے گارنٹی بینک ایند ٹرسٹ کمپنی کے صدر ٹروئے رچرڈز کے مطابق بینک کے پاس موجود 1,800 ڈالر مالیت کی پینیاں (سکّے) صرف دو ہفتوں میں ختم ہوگئیں۔
اب بینک صرف محدود گاہکوں کو تھوڑی مقدار میں پینی فراہم کر رہا ہے۔
رچرڈز نے بتایا کہ فیڈرل ریزرو نے انہیں ای میل کے ذریعے اطلاع دی تھی کہ پینی کی ترسیل محدود ہوگی، لیکن دراصل اس کا مطلب مکمل بندش نکلا۔
قانونی پیچیدگیاں اور نقصان
چونکہ کئی امریکی ریاستوں میں قانون کے مطابق خرید و فروخت کی رقم کو بغیر اجازت کے جمع نہیں کیا جا سکتا، اس لیے ریٹیلرز مجبوراﹰ کم کر رہے ہیں یعنی صارفین سے کم رقم لے رہے ہیں۔
کووک ٹرپ اسٹورز کا کہنا ہے کہ وہ ہر نقد ٹرانزیکشن کو قریبی نِکل (پانچ سینٹ) تک نیچے گول کر رہے ہیں، جس سے انہیں سالانہ تقریباً 30 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوگا۔