گلگت بلتستان میں یومیہ الاؤنس میں اضافے کے مطالبے پر 35 پولیس اہلکاروں کا معطل کردیا گیا۔
گزشتہ شب، سیکڑوں مرد و خواتین پولیس اہلکاروں نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا تھا اور یومیہ الاؤنس میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے رات بھر دھرنا دیا تھا۔
گلگت ریزرو پولیس (آر پی) اور ہنزہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کی جانب سے دو الگ نوٹیفکیشن جاری کیے گئے، جن کے مطابق کل گلگت میں 26 اور آج ہنزہ میں مزید 9 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔
گلگت ریزرو پولیس کے نوٹیفکیشن میں معطلی کی وجہ ’ سرکاری ملازم کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی’ بتائی گئی، جبکہ ہنزہ کے نوٹیفکیشن میں صرف یہ لکھا گیا کہ انہوں نے احتجاج میں شرکت کی۔
گلگت بلتستان پولیس نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ 63 اہلکاروں کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر ملازمت سے برخاست کر دیا گیا ہے، تاہم اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن ابھی جاری نہیں کیا گیا۔
پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
محکمہ پولیس نے کہا کہ نظم و ضبط پولیس سروس کی ’ بنیادی خصوصیت اور اہم پہچان’ ہے اور اس کی خلاف ورزی کسی بھی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
مزید کہا گیا کہ ’ نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والے رویوں سے سختی سے نمٹا جائے گا تاکہ ادارے کی شفافیت اور کارکردگی کو برقرار رکھا جا سکے۔’
پولیس اہلکاروں نے دو ہفتے قبل بھی ایک الگ دھرنا دیا تھا، جب انہیں پرتشدد پولیس کارروائی کے ذریعے منتشر کرنے میں ناکامی ہوئی تو مذاکرات کے ذریعے دھرنا ختم کرایا گیا تھا۔
تاہم، پیش رفت نہ ہونے اور اس بات کی یقین دہانی کے باوجود کہ مسائل مقررہ وقت میں حل کیے جائیں گے، احتجاج گزشتہ رات دوبارہ شروع ہو گیا تھا۔
احتجاج کرنے والے پولیس اہلکاروں کی تنظیم نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ احتجاج کے اگلے مرحلے میں وہ مطالبہ کریں گے کہ سرکاری عہدیداروں، افسران، مذہبی شخصیات اور چینی شہریوں کی سیکیورٹی کی ڈیوٹیاں نہ دی جائیں۔
دوسری جانب وکلا برادری بھی پچھلے نو ماہ سے عدالتی بائیکاٹ پر ہیں اور اب باقاعدہ گلگت بلتستان بھر میں وکلا کی طرف سے دھرنوں کا بھی آغاز کر دیا ہے۔ تاجر برادری کا دھرنا بھی قراقرم ہائی وے پر جاری ہے، جو اتوار تک اپنے چوتھے ہفتے میں داخل ہو چکا تھا، یہ احتجاج ٹیکس پالیسیوں اور سوست ڈرائی پورٹ پر کسٹمز کلیئرنس کی معطلی کے خلاف ہے، جس کی وجہ سے خنجراب پاس کے راستے پاک-چین سفر اور تجارت متاثر ہورہی ہے۔