پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ توشہ خانہ کیس میں عدالت میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے مقدمے کو سیاسی انتقام قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق عمران خان نے بلغاری جیولری سیٹ سے متعلق تمام الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ انہیں سیاست سے باہر کرنے کی سازش ہے۔
خصوصی عدالت میں بیان دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مذکورہ جیولری سیٹ مئی 2021 میں سعودی ولی عہد کی جانب سے ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو تحفے میں دیا گیا تھا، اور اس کی تمام کارروائی توشہ خانہ پالیسی 2018 کے مطابق مکمل کی گئی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ تحفہ وزیراعظم آفس کے پروٹوکول سیکشن میں باقاعدہ رپورٹ کیا گیا، اس کی قیمت مقرر کی گئی اور قومی خزانے میں رقم جمع کرانے کے بعد قانونی طور پر رکھا گیا۔
عمران خان نے کم قیمت ظاہر کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نہ وہ اور نہ بشریٰ بی بی کسی افسر پر اثرانداز ہوئے۔ ان کے مطابق استغاثہ کے گواہوں کے بیانات سیاسی بنیادوں پر دیے گئے اور حقائق کے منافی ہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی نے مزید کہا کہ نیب اور ایف آئی اے کو یہ کیس چلانے کا اختیار نہیں کیونکہ تحقیقات غیر قانونی اور آئین کے خلاف کی گئیں۔ ان کے بقول ایف آئی اے نے بغیر کسی آزادانہ جانچ کے نیب سے کیس آگے بڑھایا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ مئی 2022 سے اب تک ان کے خلاف 350 سے زائد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں تاکہ انہیں سیاست سے باہر رکھا جا سکے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ توشہ خانہ کے پچھلے فیصلے پہلے ہی عدالتوں میں کالعدم قرار دیے جا چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ الزامات بے بنیاد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی قیدی ہیں اور ان کی عوامی خدمات ان کی دیانت داری کو ظاہر کرتی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے دفاعی شواہد پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔
دوسری جانب بشریٰ بی بی نے بھی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے الزامات کو مسترد کیا، ان کا کہنا تھا کہ تحفہ باقاعدہ رپورٹ، قیمت مقرر اور قانون کے مطابق رکھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک غیر سیاسی خاتون ہیں، مگر انہیں صرف عمران خان سے تعلق کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
بشریٰ بی بی نے بھی نیب اور ایف آئی اے کے دائرہ اختیار پر اعتراض کرتے ہوئے مقدمے کو سیاسی انتقام کی مہم قرار دیا۔