وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کیلئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن خطے میں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کی گئی پوسٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ میں صدر ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا خیر مقدم کرتا ہوں جس کا مقصد غزہ میں جنگ کے خاتمے کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن خطے میں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میرا یہ بھی پختہ یقین ہے کہ صدر ٹرمپ اس نہایت اہم اور فوری معاہدے کو حقیقت بنانے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
انہوں نے کہا مزید کہا کہ میں صدر ٹرمپ کی قیادت اور اس جنگ کے خاتمے کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے اہم کردار کی تعریف کرتا ہوں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میرا یہ بھی پختہ یقین ہے کہ دو ریاستی حل کا نفاذ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے ناگزیر ہے۔
امن منصوبے کی شرائط کے حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ امریکی، بیرونی اور اسرائیلی میڈیا میں شائع ہونے والے منصوبے کی لیک شدہ کاپیوں کے مطابق امریکی صدر کے امن منصوبے میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ طے پانے کے 48 گھنٹوں کے اندر تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا، ان کی واپسی کے بعد اسرائیل عمر قید کی سزا کاٹنے والے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔
امن کے لیے آمادہ ہونے والے حماس کے ارکان کو عام معافی اور غزہ سے محفوظ راستہ دیا جائے گا، اور اس گروپ کا مستقبل میں علاقے میں کوئی کردار نہیں ہوگا، نیز حماس کے تمام عسکری ڈھانچے تباہ کیے جائیں گے۔
اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) آہستہ آہستہ غزہ سے انخلا کریں گی اور غزہ کو ایک عبوری حکومت کے ذریعے چلایا جائے گا۔
یہ منصوبہ ٹرمپ انتظامیہ کے پچھلے مؤقف میں ایک بڑا تغیر دکھاتا ہے، جو اس سے قبل غزہ کی پوری آبادی (2.1 ملین) کو منتقل کرنے اور غزہ کو امریکی ملکیتی ’ ریویرا’ میں بدلنے کی حامی تھی۔
تازہ ترین تجویز فلسطینیوں کو غزہ میں ہی رہنے کی ترغیب دیتی ہے۔
یہ منصوبہ فلسطینیوں کی مستقبل کی ریاست کے لیے خواہشات کو بھی تسلیم کرتا ہے اور فلسطینی اتھارٹی کے لیے علاقے میں مستقبل کے کردار کی گنجائش رکھتا ہے، بشرطیکہ وہ اصلاحات کرے۔
دوسری جانب آج وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس غزہ میں جنگ ختم کرنے اور مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن قائم کرنے کے لیے ایک فریم ورک معاہدے پر پہنچنے کے ’ بہت قریب’ ہیں۔
کیرولین لیوٹ نے ’ فاکس اینڈ فرینڈز’ پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ 21 نکاتی امن منصوبے پر بات کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ قطر کی قیادت سے بھی بات کریں گے جو حماس کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ’ دونوں فریقوں کے لیے ایک معقول معاہدہ طے کرنے کے لیے دونوں کو کچھ نہ کچھ قربانی دینی ہوگی اور ممکن ہے میز سے تھوڑے ناخوش ہو کر اٹھیں، لیکن بالآخر یہی اس تنازعے کو ختم کرنے کا راستہ ہے۔’
خیال رہے کہ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہورہی ہے جس میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔