جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سینیئر رہنما اور رکن ایوان بالا، کامران مرتضیٰ، نے حکومت کی سیلاب سے نمٹنے کی تیاریوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کے پاس ملک کے لیے کچھ کرنے کا وقت ہی نہیں ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے جے یو آئی ف سینیئر رہنما کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا ۔
کہ افسردہ اور آبدیدہ ہونے سے مسائل حل نہیں ہوتے،سیلاب سے نمٹنے کی تیاریا ں سیلاب سے پہلے کرنا ہوتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مریم نواز جاپان کے دورے پر گئیں اس وقت ملک کے ایک حصے خیبر پختونخوا میں سیلاب آچکا تھا۔
نئے صوبوں کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کے دو صوبے دہشتگردی کی زد میں ہیں۔
اس وقت نئے صوبوں کی بات کرنا اچھا آئیڈیا نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ امن سب سے بڑی نعمت ہے جو اس وقت پاکستان میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے انتظامی مسائل حل کر لیں پھر نئے صوبوں کی بات بھی ہو جائے گی۔
پروگرام میں شریک تحریک انصاف کے سینیئر رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا اس وقت نئے صوبوں کی بات لسانی تقسیم کو ہوا دے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کے پی حکومت نے 34 ڈیم بنائے،انہوں نے کہا کہ جتنا کام ہماری حکومت نے ڈیڑھ سال میں کیا یہ لو گ 50 سال میں نہیں کر پائے۔
جبکہ پروگرام میں شریک مسلم لیگ ن کے رہنما انجم عقیل کا کہنا تھا کہ بیورو کریسی کی وجہ سے سیلاب گرانٹ نہیں مل سکی۔
انہوں نے کہا کہ آج کالا باغ ڈیم بننے سے نوشہرہ ڈوبنے کا کوئی خطرہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت سیلاب کو دوسرے صوبوں بہتر ہینڈل کر رہی ہے،ان کا کہنا تھا کہ نئے صوبے نہیں انتظامی یونٹس بننا چاہییں۔