چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ایرانی ہم منصب میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے مشترکہ سرحدوں کے تحفظ اور دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ پاکستان اور ایران نے رواں ماہ کے آغاز میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ سرحدی علاقوں میں امن و خوشحالی، دہشت گردی کے مؤثر مقابلے پر منحصر ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تقریبا 900 کلومیٹر طویل سرحد کو طویل عرصے سے کالعدم گروہوں، جن میں جیش العدل اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے سکیورٹی خطرات کا سامنا رہا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان دہشت گردی، اسمگلنگ اور عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزامات کے باعث تعلقات میں وقتا فوقتا تناؤ بھی رہا ہے۔
ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل موسوی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں فریقین نے سرحدوں کے تحفظ کے لیے دہشت گردی کے خاتمےکے عزم کا اظہار کیا۔
ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ کی رپورٹ کے مطابق جنرل موسوی نے کہا کہ ایران دہشت گردی کے خاتمے اور پاکستان کے ساتھ اپنی سرحدوں کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے سرحد پار دہشت گرد گروہوں کی بڑھتی ہوئی نقل و حرکت کی نشاندہی کی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فیلڈ مارشل منیر نے بھی مشترکہ سرحدوں کے تحفظ کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ دونوں فریقین کو پاکستان-ایران سرحد کو دوستی، بھائی چارے اور اقتصادی ترقی کی سرحد میں تبدیل کرنے کے لیے مشترکہ طور پر اقدامات کرنے چاہئیں۔
فیلڈ مارشل منیر نے پاکستانی قوم کے لیے جنرل موسوی کی ہمدردی پر ان کا شکریہ ادا کیا اور ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں حالیہ دہشت گرد حملے کے متاثرین کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔
میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستان کے عزیز بھائیوں کو اپنی استطاعت کے مطابق ہر ممکن مدد فراہم کرنے پر فخر محسوس کرے گا۔
انہوں نے دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ دونوں ممالک مختلف سطحوں پر رابطے اور تعاون کر رہے ہیں، انہوں نے خاص طور پر اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران ایران کے لیے پاکستان کے مؤقف اور حمایت کو سراہا۔
رواں ماہ کے آغاز میں دورہِ پاکستان کے دوران ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے کہا تھا کہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی ترقی امن، استحکام اور پر امن ماحول کے ذریعے ممکن ہوگی۔
انہوں نے سرحدی علاقوں میں دہشت گرد گروہوں کے خطرات کے پیش نظر سرحدی علاقوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ دوطرفہ تعلقات کی ترقی کے لیے امن سب سے ضروری ہے، دہشت گردی کی ہر شکل کے لیے زیرو ٹالرنس ہوگی، اگر ایران میں کوئی دہشت گردی کا شکار ہوتا ہے تو یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی پاکستان میں دہشت گردی کا نشانہ بنا ہو۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا تھا کہ خطے اور سینکڑوں کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد پر، امن اور ترقی کے لیے ہمیں دہشت گردی کے خلاف تعاون کرنا ہوگا اور اس لعنت کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔
اگرچہ دونوں رہنماؤں نے تعاون کو گہرا کرنے کے عزم کا اظہار کیا، تاہم آپریشنل تفصیلات صدر پزیشکیان کی فیلڈ مارشل منیر کے ساتھ ملاقات میں زیرِ بحث آئیں۔