عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سخت دباؤ کے تحت وفاقی حکومت نے سرکاری اخراجات میں نمایاں کمی کے لیے ایک جامع پلان تیار کرنا شروع کر دیا ہے، جس کے تحت صوبوں کے حصے کو نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، تاہم اس مجوزہ پلان پر صوبوں نے اپنے تحفظات اور اعتراضات سامنے رکھے ہیں جبکہ سندھ حکومت نے اس تجویز کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے شدید مخالفت کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے اخراجات میں واضح کمی کے پلان پر ابتدائی کام شروع کر دیا، نئے این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کارکردگی سے مشروط کرنے کی تجویز ہے۔
منصوبے کے تحت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کےلیے بھی واضح فنڈ مختص کرنے کی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق وفاق کو گزشتہ مالی سال 7 ہزار 444 ارب روپے مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ رواں مالی سال مالی خسارے کا تخمینہ 6 ہزار 501 ارب روپے ہے۔
منصوبے کا مقصد قرضوں کی ادائیگی اور بجٹ خسارے میں کمی لانا ہے، قرضوں پر سود، سماجی تحفظ، دفاع، ترقیاتی اخراجات، سبسڈیز وفاق کے بڑے خرچے ہیں۔
صرف قرضوں پر سود کی مد میں رواں مالی سال 8 ہزار 207 ارب خرچ ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق این ایف سی میں صوبوں کو دیئے گئے 57.5 فیصد حصے پر نظرثانی ضروری ہے۔
تعلیم، صحت، ماحولیات کے شعبوں میں بہتر کارکردگی سے صوبوں کو فنڈز ملنے کا امکان ہے۔
دیامر بھاشا سمیت بڑے ڈیمز کے لیے بھی این ایف سی سے حصہ نکالنے کی تجویز ہے، این ایف سی میں آبادی کے فارمولے کا وزن 82 فیصد سے کم کرنے کی تجویز ہے۔
وفاقی حکومت کے پاس زیادہ وسائل دستیاب ہونے سے آئی ایم ایف کی شرائط پوری ہونگی۔