شوگر انڈسٹری مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کی جائے گی، حکومت صرف 5 لاکھ ٹن چینی کا بفر اسٹاک رکھے گی اس کے علاوہ مداخلت نہیں کرے گی۔
شراکت داروں کے ساتھ مشاورت سے تجاویز کا فائنل ڈرافٹ آئندہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کو پیش کیا جائے گا۔
حکومت ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے پاس ایک ماہ کی کھپت کے برابر بفر اسٹاک رکھے گی، ڈی ریگولیٹ کرنے پر قیمتیں کنٹرول نہ ہوئی تو بسپ سبسڈی کا حجم بڑھایا جا سکتا ہے۔
چینی سرپلس ہونے پر برآمد ہوگی تو کسان کو گنے کے بہتر دام مل سکیں گے،ب پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلیے شوگر ملز کو 50 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد تک چلایا جائے گا۔
شوگر ملز کو پوری صلاحیت پر چلا کر گنا استعمال کرنے سے 2.5 ملین ٹن اضافی چینی پیدا کی جا سکے گی،کھپت کے علاوہ اضافی چینی کو برآمد کر کے 1.5 ارب ڈالر کا زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔
ایک ماہ کی کھپت کے برابر ٹی سی پی کے ذریعے بفر اسٹاک ہولڈ کے علاوہ باقی چینی نجی شعبہ ڈیل کرے گا۔