زیادہ چکن کھاناصحت کےلیے کیوں نقصان دہ ہے ، جانیے

چکن کھانا صحت پر کس طرح اثر انداز ہوسکتا یے فائل فوٹو چکن کھانا صحت پر کس طرح اثر انداز ہوسکتا یے

ایک تحقیق کے مطابق جو انسان زیادہ چکن کھاتا ہے، وہ آنتوں اور معدے سمیت 11 مختلف اقسام کے کینسر میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ یاد رہے، طبی ماہرین کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود کسی بھی قسم کے کینسر کا شافی علاج ابھی دریافت نہیں ہو سکا۔

تحقیق کرتے ہوئے اطالوی سائنسدانوں نے دو دہائیوں کے دوران پانچ ہزار افراد کی خوراک اور صحت سے متعلق معلومات و ریکارڈ کا تجزیہ کیا۔

ان افراد میں سے زیادہ تر کی عمر تیس سے ساٹھ سال کے درمیان تھی۔ انھوں نے دریافت کیا کہ جو لوگ ایک ہفتے میں 300 گرام سے زیادہ پولٹری کھاتے ہیں، ان میں نظام ہاضمہ کے کینسر سے مرنے کا خطرہ دوگنا ہوجا تا ہے، ان لوگوں کی نسبت جو پولٹری کم کھاتے ہیں۔ایک ہفتے میں 300 گرام سے زیادہ چکن کھانے سے کسی بھی وجہ سے موت کے 27 فیصد امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

محققین کے مطابق چکن زیادہ کھانے کے منفی اثرات خواتین کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ متاثر کرتے ہیں۔بین الاقوامی جریدے ، نیوٹریئنٹس میں شائع شدہ اپنے مقالے میں اٹلی کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف گیسٹرو اینٹرولوجیسے وابستہ ان محققین نے لکھا کہ اگرچہ وہ اس بات کا تعین نہیں کر سکے ، چکن زیادہ کھانے سے کینسر ہو جانے کا خطرہ کیوں جنم لیتا ہے لیکن کئی ممکنہ نظریات موجود ہیں۔

ایک نظریہ یہ ہے کہ لوگوں کی بڑی تعداد زیادہ درجہ حرارت میں پکا چکن پکاتی ہے۔ اس عمل کا نقصان یہ ہے کہ بلند درجہ حرارت کی وجہ سے چکن کے پروٹین ایسے کیمیکلز بن سکتے ہیں جو انسانی خلیات کو نقصان پہنچاتے اور ایسی تبدیلیاں لاتے ہیں جو بعد ازاں کینسر میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔

دوسرا نظریہ یہ ہے کہ چکن کو پالتے ہوئے انھیں ایسی غذا فراہم کرنا معمول بن چکا جس میں مختلف ہارمون اور کیمیائی دوائیں شامل ہوتی ہیں۔

مقصد یہ ہوتا ہے کہ چکن کی پرورش جلد ہو اور وہ بیماریوں سے محفوظ رہے۔ مگر لوگ جب ایسا چکن بکثرت کھائیں تو ان کے خلیے متاثر ہوتے ہیں اور پھر کینسر کا نشانہ بن جاتے ہیں۔

مردوں کو پولٹری سے زیادہ خطرہ کیوں ہے ؟

محقیقین کا کہنا ہے کہ یہ بھی ایک معمّہ ہے جسے حل کرنے کی خاطر مزید تحقیق جاری ہے۔بہرحال ان کا خیال ہے کہ مردوں اور خواتین میں ہارمونوں اور کیمیائی مادوں کے مختلف نمونے ملتے ہیں۔لہٰذا عین ممکن ہے ،چکن کی زیادتی مردوں کا ہارمونل نظام خراب کر دیتی ہو اور یوں مرد کینسر کی لپیٹ میں آجاتے ہوں۔

ایک اور ممکنہ وضاحت یہ ہے کہ مرد عام طور پر عورتوں کی نسبت زیادہ کھانا کھاتے ہیں۔ بعض پیٹو تو ایک ہی نشست میں تین سو گرام چکن چٹ کر جاتے ہیں۔

کھانے کا یہ غیر قدرتی چلن ظاہر ہے پھر کوئی خرابی سامنے لاتا ہی ہے۔ خواتین عموماً چکن کی چند بوٹیاں لے کر پیٹ بھر لیتی ہیں۔

پولٹری زیادہ کھانے سے تاہم ہر قسم کے کینسر سے مرنے کے خطرے میں اضافہ نہیں پایا گیا۔بڑھتا ہوا خطرہ 11 مختلف قسم کے کینسر تک محدود تھا جو سبھی نظام ہاضمہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ کینسر یہ ہیں: معدہ (پیٹ)،بڑی آنت، ، بائل ڈکٹ، مقعد، پتّہ، جگر، لبلبہ، ریکٹم، چھوٹی آنت،غذائی نالی اور پیٹ میں نرم بافتوں کے کینسر۔

اس تحقیق میں لوگوں کے ان گروپوں پر توجہ مرکوز کی گئی جنہیں صحت اور طرز زندگی کے نمونے سمجھنے کے لیے احتیاط سے منتخب کیا گیا تھا۔

پانچ ہزار سے زائد شرکا نے طبی عملے کے انٹرویوز کے ذریعے اہم معلومات فراہم کیں۔ ان انٹرویوز میں ان کے آبائی پس منظر، عام صحت، طرز زندگی کی عادات اور ذاتی تاریخ کے بارے میں تفصیلات جمع کی گئیں۔ وزن اور اونچائی کی پیمائش کی گئی اور بلڈ پریشر کی ریڈنگ بین الاقوامی معیار کے مطابق تھی۔

اوسطاً محققین نے بیس سال سے زیادہ عرصہ شرکا پر تحقیق کی اور ان کی صحت سے متعلق اعدادوشمار حاصل کیے۔

غذائی عادات کا تجزیہ کرنے کی خاطر شرکا نے ایک توثیق شدہ سوالنامہ مکمل کیا جو عام کھانے کی کھپت ظاہر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

اس میں شامل تھا کہ شرکا نے کتنا گوشت کھایا۔ کھپت کو سرخ گوشت، مرغی اور کُل گوشت میں تقسیم کرتے ہوئے فی قسم کی خوراک کی چار سطحوں میں ترتیب دی گئی۔

ان گروپوں کا تجزیہ کرکے محققین کا مقصد یہ سمجھنا تھا کہ گوشت کا استعمال اموات سے کیسے منسلک ہوسکتا ہے۔ عمر، جنس اور صحت کے حالات جیسے عوامل کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اعلیٰ شماریاتی طریقے استعمال کیے گئے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ نتائج زیادہ سے زیادہ درست اور قابل اعتماد ہوں۔

محققین نے یہ اہم بات بھی تحقیق سے دریافت کی ہے کہ جو لوگ ہر ہفتے 350گرام سے زیادہ سرخ گوشت کھاتے ہیں اور جو تقریباً دو سٹیک کے برابر ہے، ان میں بھی ہر قسم کے کینسر جنم لینے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق سے پتا چلا کہ جو لوگ زیادہ سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں مختلف وجوہ سے مر جانے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ مطالعے کے دوران مرنے والے افراد کھانے سے لطف اندوز ہوتے اوسطاً ہر ہفتے 200 گرام سے زیادہ سرخ گوشت کھاتے تھے۔ یاد رہے، سرخ گوشت کے ایک اونس میں تقریباً ساڑھے اٹھائیس گرام ہوتے ہیں۔

مطلب یہ کہ اگر آپ کے پاس سرخ گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جس کا وزن 8 اونس ہے، تو یہ تقریباً 227 گرام ہوگا۔

سفید گوشت، خاص طور پر مرغی کا استعمال بعض اموات کے نتائج سے بھی متعلق تھا، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو ہر ہفتے زیادہ چکن کھاتے تھے۔

اگرچہ چکن کے کچھ کٹ کا وزن دوسروں سے مختلف ہو سکتا ہے۔ بغیر جلد کے، بغیر ہڈی والے چکن کا ایک ٹکڑا عام طور پر تقریباً 175 گرام وزنی اور چکن کی چھاتی کا سرونگ تقریباً 85 گرام ہوتا ہے۔

اس مطالعے کے نتائج ہمارے کھانے کے مخصوص انتخاب، خاص طور پر پولٹری کے استعمال کے بارے میں دوبارہ جائزہ لینے کے لیے قیمتی تجزیہ فراہم کرتے ہیں۔

اگر آپ ایسے شخص ہیں جو باقاعدگی سے چکن پر مبنی کھانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ، تو یہ تحقیق بتاتی ہے کہ سفید گوشت ناپ تول کر کھائیے۔

اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ چکن سے مکمل طور پر پرہیز کرنے لگیں۔ یہ پروٹین، وٹامن بی اور فاسفورس کا عمدہ ذریعہ ہے۔ لیکن آپ کو یہ سمجھنا ہو گا کہ چکن کتنا کھا رہے ہیں۔

اور کیا پروٹین کے دیگر ذرائع جیسے مچھلی، پھلیاں یا پودوں پر مبنی دیگر آپشنز کے ساتھ آپ توازن قائم کر رہے ہیں؟یوں آپ کو اپنی صحت کو لاحق خطرات کم کرنے میں مدد ملے گی۔

خوراک میں متنوع غذاؤں کو شامل کرنا یہ بات یقینی بنا سکتا ہے کہ آپ کو مختلف قسم کے غذائی اجزا ملتے رہیں جبکہ ممکنہ طور پر منفی نتائج کم سے کم ہو جائیں گے۔

اب یہ وقت کی پکار ہے کہ چکن سوچ سمجھ کر کھائیے۔خاص طور پر اس بات کا دھیان رکھیے کہ ایک ہفتے میں تین سو گرام چکن کے آس پاس ہی کھائیے۔ یہ احتیاط آپ کو نہ صرف کینسر بلکہ دیگر موذی امراض سے بھی محفوظ رکھ سکتی ہے۔

install suchtv android app on google app store