ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مخصوص غذائی پابندیاں، خاص طور پر کم کیلوریز یا غذائی اجزاء کی کمی پر مبنی ڈائٹس، ڈپریشن کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔
ماضی میں بھی مختلف تحقیقات سے یہ بات سامنے آچکی ہے کہ غذائیت اور ذہنی صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے، اور بعض غذائیں ذہنی دباؤ یا ڈپریشن بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔
اب طبی جریدے ’بی ایم جے‘ میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سخت ڈائٹ یا غذائی اجزاء کی پابندی سے ڈپریشن یا اس کی علامات شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
امریکی نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے کے ڈیٹا پر مبنی اس تحقیق میں 28 ہزار 525 بالغ افراد کو شامل کیا گیا۔ نتائج کے مطابق، ان میں سے تقریباً 7.8 فیصد افراد نے ڈپریشن کی علامات ظاہر کیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو کیلوری ری اسٹرکشن ڈائٹ پر تھے، ان کے ڈپریشن اسکور میں اوسطاً 0.29 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اوورویٹ افراد میں یہ اضافہ مزید نمایاں رہا، جہاں کیلوری ری اسٹرکشن ڈائٹ پر رہنے والوں کے اسکور میں 0.46 پوائنٹس اور غذائی اجزاء محدود کرنے والوں میں 0.61 پوائنٹس کا اضافہ سامنے آیا۔
مزید یہ کہ تحقیق میں مرد حضرات پر اس کے اثرات زیادہ دیکھے گئے۔ غذائی پابندیوں پر عمل کرنے والے مردوں میں ڈپریشن کی جسمانی علامات زیادہ تھیں، جبکہ غذائی اجزاء کم کرنے والی ڈائٹس پر چلنے والے مردوں میں ذہنی و جذباتی (کگنیٹو-ایفییکٹو) علامات کا اسکور خواتین کے مقابلے میں زیادہ رہا۔
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگرچہ ’صحت مند‘ اور ’غیر صحت مند‘ ڈائٹس پر بہت سی سابقہ تحقیقات موجود ہیں لیکن حقیقی زندگی میں اپنائی جانے والی مخصوص ڈائٹس جیسے لو کیلوری یا غذائی اجزاء میں کمی کی حامل ڈائٹس کے ذہنی اثرات پر محدود توجہ دی گئی ہے، اس لیے اس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ماہرین کے مطابق ان نتائج کی روشنی میں مستقبل میں غذائی سفارشات طے کرتے وقت نہ صرف جسمانی صحت بلکہ ذہنی صحت پر بھی خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ ڈائٹ ذہنی صحت کو متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔