آئرن کی کمی سے پیدا ہونے والے بیماری "انیمیا" کی عام علامات کون سی ہیں؟

"انیمیا" کی عام علامات فائل فوٹو "انیمیا" کی عام علامات

جسم میں آئرن کی کمی کی وجہ سے اکثر افراد خون کی کمی (انیمیا) کا شکار ہو جاتے ہیں۔

آئرن کی ناکافی سطح سے لاحق ہونے والے انیمیا (آئی ڈی اے) یا خون کی کمی کے دوران جسم مناسب مقدار میں خون کے سرخ خلیات بنانے میں ناکام رہتا ہے۔

اسی طرح جسم کو آئرن کی ضرورت ایک پروٹین ہیموگلوبن بنانے کے لیے بھی ہوتی ہے جو خون کے سرخ خلیات کو آکسیجن لے جانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

خون کے سرخ خلیات پورے جسم میں آکسیجن کو پہنچانے کا کام کرتے ہیں۔

ہمارے جسم کے ہر حصے کو اپنے افعال کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اور خون میں آکسیجن کی ناکافی مقدار سے مختلف علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

اس عارضے کا علاج کرانے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ایسا نہ کرنے پر مختلف طبی مسائل جیسے امراض قلب اور ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

عام طور پر آئی ڈی اے کی نشانیاں اور علامات کا انحصار مختلف عناصر بشمول شدت، عمر اور صحت پر ہوتا ہے۔

کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جن میں کسی قسم کی علامات نظر نہیں آتیں جبکہ متعدد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو زیادہ علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

انیمیا سے متاثر ہونے کا اشارہ دینے والی علامات درج ذیل ہیں۔

شدید نقاہت اور تھکاوٹ
آئرن کی کمی سے ہونے والے انیمیا کی ایک عام ترین علامت شدید نقاہت یا تھکاوٹ ہے۔

ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہمارا جسم خلیات کو مناسب مقدار میں آکسیجن پہنچانے سے قاصر ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی میں کمی اور تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔

آئی ڈی اے کے مریضوں کو جس طرح کی نقاہت کا سامنا ہوتا ہے، اس کے باعث وہ سست، کمزور اور کام کے دوران توجہ مرکوز نہیں کر پاتے۔

ویسے تو نقاہت یا تھکاوٹ ایسی علامت ہے جو متعدد امراض کا حصہ ہے مگر جب بھی آپ کو شدید تھکاوٹ کا سامنا ہو جو مناسب آرام کے بعد بھی برقرار رہے تو ڈاکٹر سے معائنہ ضرور کرانا چاہیے۔

سانس لینے میں مشکلات

بیشتر صحت مند افراد کے دل، مسلز اور اعضا کو آکسیجن کی سپلائی مسلسل جاری رہتی ہے۔

مگر انیمیا کے باعث پھیپھڑوں کو آکسیجن کی سطح میں کمی کی تلافی کرنا پڑتی ہے جس کے نتیجے میں سانس کے مسائل خاص طورپر سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس طرح کی حالت میں سینے میں کھچاؤ بھی محسوس ہوتا ہے۔

انیمیا کے شکار افراد کا سانس معمولی جسمانی سرگرمیوں سے بھی پھول جاتا ہے، یہاں تک کہ آرام کرتے ہوئے بھی اس کا تجربہ ہوسکتا ہے۔

دل کی دھڑکن تیز ہونا

اس علامت کا سامنا انیمیا سے ہٹ کر تناؤ، مختلف ادویات کے استعمال اور ورزش کے دوران بھی ہوتا ہے۔

خون کی کمی کے شکار افراد میں اس علامت سے اشارہ ملتا ہے کہ جسم آکیسجن کی کمی کی تلافی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اس مقصد کے لیے جسم میں خون کی گردش تیز ہو ہو جاتی ہے تاکہ کم ہیموگلوبن کو بھی استعمال کیا جاسکے۔

دل کی دھڑکن کی رفتار اگر مسلسل تیز رہے تو یہ دل یا جسم کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔

جِلد کی رنگت زرد ہونا

خون کے سرخ خلیات کی کمی کے باعث انیمیا کے شکار افراد کی جِلد زرد ہو جاتی ہے۔

جب خون کے سرخ خلیات کی تعداد بہت زیادہ کم ہو جاتی ہے تو وہ جِلد کی سطح پر نہیں پہنچ پاتے۔

درحقیقت خون کے سرخ خلیات کی تعداد کم ہوتی ہے تو جسم اہم اعضا کو ترجیح دیتا ہے۔

اور دیگر اعضا جیسے جِلد کو نظر انداز کر دیتا ہے جس کے باعث جِلد زرد، گرے یا راکھ جیسی رنگت کی نظر آنے لگتی ہے۔

سر درد

خون کی کمی کے شکار افراد کے دماغ کو آکسیجن کی فراہمی گھٹ جاتی ہے جس کے نتیجے میں دماغ میں خون کی شریانیں سوج جاتی ہیں یا ان پر دباؤ بڑھتا ہے جس سے سر درد ہوتا ہے۔

اس سردرد کے ساتھ سر چکرانے اور سر ہلکا ہونے کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔

آئی ڈی اے سے آدھے سر کے درد کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جس کے ساتھ متلی اور بینائی میں تبدیلیوں کا تجربہ بھی ہوتا ہے۔

ہاتھ پیر ٹھنڈے ہو جاتے ہیں

آئی ڈی اے سے متاثر افراد کے ہاتھ پیر اکثر ٹھنڈے رہتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ انہیں دیگر افراد کے مقابلے میں سردی کا احساس کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ خون کی سرخ خلیات کی کمی اور جسمانی ٹشوز کے لیے آکسیجن کی سطح گھٹ جانے پر جسم میں خون کی گردش بھی ناقص ہو جاتی ہے۔

جسم اہم اعضا کو خون کی فراہمی کو ترجیح دیتا ہے جبکہ ہاتھوں پیروں کو نظر انداز کر دیتا ہے جس سے ہاتھوں اور پیروں کی انگلیاں ہر وقت ٹھنڈی محسوس ہوتی ہیں۔

ایسی علامات جو بہت کم نظر آتی ہیں

جسم میں آئرن کی کمی کی صورت میں کچھ ایسی علامات بھی نظر آسکتی ہیں جو زیادہ عام نہیں ہوتیں، جن میں سے کچھ درج ذیل ہے۔

کانوں میں گھنٹیاں بجنا

اس علامت کو طبی زبان میں ٹنائٹس کہا جاتا ہے جس کے دوران گھنٹیاں بجنے یا دیگر آوازیں سنائی دیتی ہیں۔

جب کوئی فرد انیمیا کا شکار ہوتا ہے تو دل کو خون کا بہاؤ برقرار رکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے جس سے خون کا بہاؤ درمیانی کان کی جانب جاتا ہے اور گھنٹیاں یا دیگر آوازیں سننے کا تجربہ ہوتا ہے۔

خشک جِلد اور بال

خشک جِلد اور بال بھی آئی ڈی اے کی ایک علامت ہے۔

اس کی وجہ یہ آئرن کی کمی سے خون میں ہیموگلوبن گھٹ جاتا ہے جس سے وہ خلیات متاثر ہوتے ہیں جو بالوں کی نشوونما اور جِلد کی مرمت کا کام کرتے ہیں۔

جسم میں آکسیجن کی کمی سے بھی جِلد اور بال خشک اور کمزور ہو جاتے ہیں۔

زبان اور منہ سوجنا

کئی بار تو ڈاکٹر محض منہ کے اندر دیکھ کر بھی آئرن کی کمی سے لاحق ہونے والے انیمیا کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔

آئی ڈی اے سے زبان زیادہ سوج جاتی ہے اور اس کی رنگت بھی زرد ہو جاتی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ منہ کے اردگرد کی جِلد خشک یا پھٹنے لگتی ہے جبکہ منہ میں جلن یا چھالوں کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

عجیب چیزیں کھانے کی خواہش

مٹی یا ایسی ہی عجیب چیزیں کھانے کی خواہش بھی انیمیا کی نشانی ہو سکتی ہے۔

برف، مٹی اور لکڑی وغیرہ کھانے کی عادت کو اکثر انیمیا کے مریضوں میں دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ تو واضح نہیں مگر طبی ماہرین اسے آئرن کی کمی سے جوڑتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

install suchtv android app on google app store