پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کے درمیان کینسر کی ادویات کی فراہمی کا معاہدہ طے پا گیا

پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کا ادویات معاہدہ فائل فوٹو پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کا ادویات معاہدہ

پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کے درمیان بچوں کے کینسر کی ادویات مفت فراہم کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ امریکہ کا سینٹ جیوڈ چلڈرن ریسرچ اسپتال سالانہ 8 ہزار پاکستانی بچوں کے علاج کے لیے کینسر کی ادویات بلا معاوضہ فراہم کرے گا، جس سے کینسر میں مبتلا بچوں کی اموات کی شرح 60 فیصد سے کم ہو جائے گی۔

پاکستان کو اس منصوبے کے لیے اگلے تین سالوں میں 200 ملین ڈالر ملیں گے۔ وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے اس معاہدے کو شاندار پیش رفت قرار دیا ہے۔

بچوں کی کینسر کی دوا تک رسائی کیلئے عالمی ادارہ صحت اور وزارت قومی صحت میں معاہدہ ہوگیا، امریکا کا سینٹ جیوڈ چلڈرن رسیرچ اسپتال ہر سال پاکستان میں کینسر میں مبتلا 8 ہزار بچوں کے علاج کیلئے مفت دوائیں فراہم کرے گا۔

معاہدے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرصحت مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ان مفت ادویات کے ذریعے کینسر میں مبتلا بچوں کو بچایا جاسکے گا، سالانہ کیسز 8 ہزار ہیں، 10 میں سے 7 بچوں کی موت ہورہی ہے، صرف 3 سروائیو کرپا رہے ہیں۔

معاہدے کے تحت کینسر میں مبتلا بچوں کے علاج پر دسمبر 2027ء تک 200 ملین ڈالر اخراجات ہوں گے، ابتداء میں وفاق اور صوبوں کے 7 مراکز اور پھر تمام کنیسر ٹریٹمنٹ سینٹر کو ادویات مفت فراہم کی جائیں گی۔

ماہر کینسر نزہت یاسمین کا کہنا ہے کہ کیمو تھیراپی بہت مہنگی ہے، اچھے خاصے لوگوں کو غریب کردیتی ہے، ہماری ادویات پہلے بیت االمال سے آتی تھیں، معاہدے سے یہ فائدہ ہوگا کہ اب فری دوائی مل جائے گی اور کوالٹی کی دوا ملے گی۔

ماہر کینسر عالیہ احمد نے کہا کہ جو کینسر کی تشخیص ہوتی ہے، ان میں یہ ادویات مفت ملیں گی، 56 قسم کی کیموتھراپی میڈیسن ہیں، ان میں ایسی ادویات بھی ہیں جن کے ایک ٹیکے کی ڈوز ڈیڑھ لاکھ روپے تک ہے۔

کینسر میں مبتلا بچوں کے علاج کیلئے مالی معاونت عالمی ادارہ صحت کے ذریعے فراہم کی جائے گی۔

یونیسیف نے پاکستان میں ہیضہ کے مریضوں کی تشخیص اور علاج میں تعاون کا معاہدہ بھی کرلیا۔ معاہدے کے تحت 2030ء تک ملک میں ہیضہ سے اموات میں 90 فیصد کمی لائے جائے گی۔

install suchtv android app on google app store