گلوکارہ حدیقہ کیانی نے قصور کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور عوام سے متاثرین کے لیے امدادی سامان اور میڈیکل رضاکار فراہم کرنے کی اپیل کی تاکہ انسانی جانوں اور مویشیوں کو بچایا جا سکے۔
انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ متاثرہ افراد کو فوری طور پر خوراک، کپڑے، بستر اور ادویات کی ضرورت ہے، جبکہ سردیوں کے لیے جیکٹس اور کمبل بھی ناگزیر ہیں۔
انہوں نے ڈاکٹروں سے بھی درخواست کی کہ وہ متاثرہ علاقوں میں کیمپ لگائیں، جہاں لوگ ملیریا اور دیگر بیماریوں سے متاثر ہو رہے ہیں۔
حدیقہ کیانی نے مویشیوں کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ زیادہ تر جانور سیلاب میں بہہ گئے ہیں، اور باقی رہ جانے والے مویشیوں کو چارہ، ادویات اور ویٹرنری کیئر کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عطیات لاہور کے ڈولمن مال میں ان کی ٹیم کے کلیکشن پوائنٹ پر جمع کرائے جا سکتے ہیں، جو مال کے داخلی دروازہ نمبر 2 پر قائم ہے، جہاں نقد رقم اور سامان دونوں وصول کیے جا رہے ہیں۔
دیگر کلیکشن پوائنٹس لاہور کے فورٹریس اسٹیڈیم، شیخوپورہ کے سرکٹ ہاؤس، قصور کے ڈسٹرکٹ پبلک اسکول اور ننکانہ صاحب کے گورنمنٹ گورو نانک کالج میں قائم ہیں۔
جو افراد ذاتی طور پر نہیں پہنچ سکتے، وہ آرمی ریلیف فنڈ فار فلڈ ایفیکٹیز کے ذریعے بینک ٹرانسفر کے ذریعے بھی عطیات بھیج سکتے ہیں۔
حدیقہ کیانی پہلی بار نہیں بلکہ پہلے بھی سیلابی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے چکی ہیں۔
وہ 2022 کے ہولناک سیلاب کے دوران بھی وسیلہ راہ مہم کے تحت متاثرہ دیہاتوں کو نہ صرف فوری امداد فراہم کر چکی ہیں بلکہ انہوں نے مستقل بحالی کے منصوبے بھی شروع کیے تھے۔
رواں سال سیلاب نے ملک کے بڑے حصے کو متاثر کیا ہے، این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک پاکستان میں مون سون کے واقعات کے باعث 910 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
6 ہزار 180 مویشی بہہ گئے ہیں اور 7 ہزار 850 مکانات جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔
خیبرپختونخوا سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں 3 ہزار 211 مکانات تباہ یا نقصان کا شکار ہوئے اور 5 ہزار 460 مویشی بہہ گئے۔
جب کہ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں بھی اسی طرح جانی و مالی نقصان کی اطلاعات ہیں۔
شمالی پاکستان میں تباہی مچانے کے بعد اب سیلاب پنجاب کو نشانہ بنا رہے ہیں، جہاں 41 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور اسے صوبے کی تاریخ کا بدترین سیلاب قرار دیا جا رہا ہے۔
پنجاب کے بعد یہ سیلاب سندھ میں داخل ہونے کی توقع ہے، جہاں پہلے ہی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، صوبے کے نشیبی علاقوں سے ایک لاکھ 28 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
حدیقہ کیانی کے ساتھ ساتھ کئی دیگر تنظیمیں بھی سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے سرگرم ہیں۔
پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں سرگرم تنظیموں کی فہرستیں بھی مرتب کی گئی ہیں۔