فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس سال 2025 کے لیے انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے آسان اور صارف دوست الیکٹرانک انکم ٹیکس ریٹرن فارم متعارف کرا دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حتمی فارم کو ایس آر او 1561 آف 2025 کے ذریعے نوٹیفائی کیا گیا۔
یہ مرحلہ 7 جولائی کو ڈرافٹ فارم عوامی رائے کے لیے جاری کرنے کے 40 روزہ مشاورتی عمل کے بعد مکمل ہوا۔
یہ نیا فارم فی الحال صرف انگریزی زبان میں دستیاب ہے، جب کہ اردو زبان میں ورژن تاحال جاری نہیں کیا گیا۔
حالانکہ حکومت نے پہلے اردو فارم جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔
فارم کی حتمی منظوری میں کئی ہفتے تاخیر کی وجہ سے ٹیکس دہندگان میں بے یقینی پیدا ہوئی، جو اب اس نوٹی فکیشن کے بعد ختم ہو گئی ہے۔
یہ انٹرایکٹو ریٹرن فارم ایک آٹو-فِل سسٹم پر مشتمل ہے جو خریداریوں، اثاثوں اور ذرائع سے کی گئی۔
ٹیکس کٹوتیوں کا ڈیٹا خودکار طور پر شامل کرتا ہے اور مکمل ہونے پر ایک ہی ریٹرن تیار کرتا ہے۔
یہ فارم 8 ڈیجیٹل ونڈوز پر مشتمل ہے، جن میں ہر ایک میں صرف ایک ان پٹ کالم ہوتا ہے، تاکہ مرحلہ وار عمل آسان بنایا جا سکے۔
مثال کے طور پر، پہلی ونڈو میں آجر (ایمپلائر) کا نام درج کرنے سے خود بخود ٹیکس کٹوتیوں کی تفصیل شامل ہو جائے گی۔
اسی طرح شناختی کارڈ نمبر (سی این آئی سی) سے منسلک ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتیاں خود فارم میں آجائیں گی۔
بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات شامل کرنے پر اکاؤنٹ کے اختتامی بیلنس خود ظاہر ہو جائیں گے۔
جبکہ سی این آئی سی سے منسلک رجسٹرڈ خریداریوں کی تفصیلات بھی خودکار طور پر شامل ہوں گی، جس سے دستی اندراج کی ضرورت کم ہو جائے گی۔
یہ آسان بنایا گیا ریٹرن فارم اُن ملازمین پر لاگو ہوتا ہے جن کی آمدن تنخواہ اور اضافی کرایہ کی شکل میں ہے، نیز اُن چھوٹے کاروباروں پر جو ایک مخصوص حد کے اندر آتے ہیں۔
جو افراد اس حد سے تجاوز کریں گے اُنہیں روایتی (معیاری)فائلنگ کے عمل کی طرف بھیج دیا جائے گا۔
ایف بی آر نے ایس آر او 1562 آف 2025 کے تحت تنخواہ دار افراد، افراد کی ایسوسی ایشنز (اے او پیز)، کمپنیوں، اور پیشہ ور کاروباری افراد کے لیے بھی سادہ الیکٹرانک ریٹرن فارم متعارف کروائے ہیں۔
جن کا مقصد فائلنگ کے عمل کو آسان اور شفاف بنانا ہے۔
انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت، ٹیکس سال کے اختتام کے فوراً بعد ریٹرن فائل کرنے کا عمل شروع کیا جانا چاہیے، جب کہ 30 ستمبر اس کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
ایس آر او 1562 کے تحت یہ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے کہ وہ رہائشی افراد جن کے بیرون ملک غیر منقولہ اثاثے موجود ہیں۔
انہیں رہائشی افراد کے لیے الیکٹرانک غیر ملکی آمدن اور اثاثہ جات کی تفصیل فائل کرنا ہوگی۔
ان افراد کو بیرون ملک کرایہ پر دی گئی جائیداد، کاروباری آمدن، اثاثے، کمائی اور بینک اکاؤنٹس کی مکمل تفصیل فراہم کرنا ہوگی۔
مزید برآں، ایف بی آر نے غیر رہائشی افراد (نان ریذیڈنٹس) جن کی پاکستان میں کوئی آمدن نہیں ہے۔
تاجروں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز)، اور تنخواہ دار افراد کے لیے بھی علیحدہ الیکٹرانک ریٹرن فارم جاری کیے ہیں۔
تاجروں، صنعت کاروں، اور ایس ایم ایز کے لیے الیکٹرانک ریٹرن فارم کے حتمی ورژن بھی نوٹیفائی کر دیے گئے ہیں۔