امریکی حکومت نے اپنی سرزمین پر ٹک ٹاک کے آپریشنز کی قیمت 14 ارب ڈالرز تجویز کی ہے، جس نے سرمایہ کاروں کو دنگ کر دیا ہے۔
بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ قیمت کسی پرانی فوڈ کمپنی کے لیے تو اچھی ہوسکتی ہے مگر ایک مقبول ترین سوشل میڈیا کمپنی کے لیے کچھ بھی نہیں۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے 25 ستمبر کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ایک تخمینے کے مطابق ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کی فروخت کا معاہدہ 14 ارب ڈالرز کا ہوسکتا ہے۔
مگر یہ تخمینہ سابقہ اندازوں سے بہت زیادہ کم ہے جس کے مطابق امریکا میں ٹک ٹاک کی قدر 40 ارب ڈالرز کے قریب ہوسکتی ہے۔
خیال رہے کہ 25 ستمبر کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک کی فروخت سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کے بعد کہا تھا کہ امریکی سرمایہ کار ٹک ٹاک کی ملکیت سنبھال رہے ہیں۔
اس کے بعد جے ڈی وینس نے ٹک ٹاک معاہدے کی مالیت کا تخمینہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک کی قیمت کا تعین ادا کی گئی رقم سے ہوگا جبکہ سوشل میڈیا کمپنی کے متوقع خریدار اوریکل کارپوریشن اور سلور لیک منیجمنٹ ایل ایل سی یقینی طور پر 14 ارب ڈالرز قیمت کو خوش آمدید کہیں گے۔
اس کے مقابلے میں ٹک ٹاک کی سرپرست کمپنی بائیٹ ڈانس اور موجودہ سرمایہ کاروں کو شدید دھچکا لگے گا۔
معاشی ماہرین کے مطابق امریکی حکومت کی پیشکش حالیہ دہائی میں کسی ٹیکنالوجی کمپنی کی سب سے کم قیمت میں فروخت کا باعث بنے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہر بنیادی معاشی اعشاریے اور موازنے کو مدنظر رکھا جائے تو امریکی حکومت کی تجویز کردہ رقم ڈرامائی حد تک کم محسوس ہوتی ہے۔
ٹک ٹاک امریکا کے مقبول ترین سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے اور یوٹیوب یا دیگر پلیٹ فارمز کے مقابلے میں اسے روزانہ کی بنیاد پر سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔
ایسی کمپنی کی قدر کا تعین کرنا مشکل ہوتا ہے، مگر ٹک ٹاک کے امریکی آپریشنز کی قدر کا تعین کم ترین تخمینوں سے بھی کیا جائے تو 14 ارب ڈالرز کچھ بھی نہیں۔
امریکا ٹک ٹاک کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے جہاں 17 کروڑ سے زائد افراد اسے استعمال کرتے ہیں جبکہ وہاں سے اسے ہر سال 10 ارب ڈالرز کی آمدنی ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق تجویز کردہ قدر دن دہاڑے ڈکیتی جیسی ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اس معاہدے کو 120 دنوں کے اندر مکمل کرنا ہوگا، جس کے بعد امریکا میں بائیٹ ڈانس کا حصہ 20 فیصد سے کم رہ جائے گا۔
ویسے تو امریکی صدر کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے منظوری کے معاملے میں شاندار کردار ادا کیا ہے، مگر بیجنگ نے ابھی ٹک ٹاک کی فروخت کی منظوری کا باضابطہ اعلان نہیں کیا۔
ماہرین نے بتایا کہ 'ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بائیٹ ڈانس پر گن تان لی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ یا تو کمپنی فروخت کر دو یا اسے روک دیا جائے گا'۔
ابھی امریکا میں ٹک ٹاک کی فروخت کے حوالے سے کافی کچھ غیر یقینی ہے جیسے سروس کو کون چلائے گا، کیونکہ جن مجوزہ خریداروں کے نام سامنے آئے ہیں، وہ انٹرنیٹ یا کنزیومر کمپنیاں نہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ابھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے بس اعلان کر دیا ہے، وہ بھی چینی حکومت کی بات سنے یا معاہدے کی شرائط پر تبادلہ خیال کیے بغیر۔