سابق پاکستانی کرکٹرز نے ایشیا کپ میں بھارتی ٹیم سے متعلق متکبرانہ بیان پرسابق بھارتی کرکٹر روی چندرن ایشون کو چیلنج کے ساتھ کرارا جواب دے دیا۔
سابق بلے باز اور موجودہ تجزیہ کار باسط علی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایشیا کپ میں آنے والی پاکستان اور سری لنکا کی ٹیموں نے چوڑیاں نہیں پہنی ہوئیں۔اگر ہمت ہے تو اپنی اے ٹیم بھیج کر دیکھو۔سابق قومی وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ اس ٹیم میں ویرات کوہلی، روہت شرما، محمد سراج جیسے کرکٹر نہیں اور یہ ایک طرح سے اے ٹیم ہی لگ رہی ہے۔
تاہم جب مقابلہ ہو پاکستان اور بھارت کا ،تو رینکنگ کوئی معنی نہیں رکھتی۔ 2017 کی چیمپئنز ٹرافی اور 2022 کا ٹی 20 ورلڈ کپ اس کی مثالیں ہیں۔یاد رہے بھارت کے سابق آل راؤنڈر روی چندرن ایشون نے ایشیا کپ میں برابری کے مقابلے پر سوالات اٹھائے تھے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ کا پہلا میچ افغانستان اور ہانگ کانگ کے درمیان ہوا جس میں ہانگ کانگ یک طرفہ طور پر بڑے مارجن سے شکست کھا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں کسی کا کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ کیا کوئی ٹیم بھارتی ٹیم کو چیلنج کر سکتی ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں مزید تبدیلیوں کی گنجائش ہے تاکہ ٹیموں کا آپس میں مقابلہ نظر آئے۔روی چندرن ایشون نے کہا کہ اس ٹورنامنٹ میں جنوبی افریقہ کو شامل کر کے اسے افرو ایشیا کپ کا نام دیا جائے۔ تاکہ یہاں کوئی مقابلہ کی صورت نظر آئے۔ جبکہ بھارت کو بھی گروپ اے میں شامل کرنا چاہیے۔
بنگلہ دیش پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے پاس مقابلے کے لیے کچھ نہیں۔ وہ تو ابھی جہدوجہد کر رہے ہیں۔ تو اس ٹورنامنٹ میں بھارت کا مقابلہ کیسے کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹورنامنٹ کا فاتح بھارت نظر آ رہا ہے تاہم ٹورنامنٹ کا ٹائٹل کسی اور ٹیم کے نام ہونا چاہیے تاکہ کوئی مقابلے کی صورت نظر بھی آئے۔ اور مجھے امید ہے کہ یہ ٹورنامنٹ بھارت کے علاوہ کوئی اور ٹیم جیتے گی۔ ہم نے بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن پر بات ہی نہیں کی۔ کیونکہ بھارتی ٹیم میں میچ جتوانے والوں کی بھرمار ہے۔