پاکستانی جیولین اسٹار ارشد ندیم اور بھارت کے نیرج چوپڑا گولڈ میڈل کے حصول کے لیے ورلڈ ایتھلیٹکس چمپیئن شپ ٹوکیو میں ایک بار پھر مدِمقابل آئیں گے۔ پیرس اولمپکس کے ہیرو اور ٹوکیو اولمپکس کے فائنل راؤنڈ تک پہنچے والے قومی جیولن اسٹار ارشد ندیم انجری سے صحت یابی کے بعد ورلڈ ایتھلیٹکس چمپیئن شپ کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ انجری اور فٹنس کی بحالی کے حوالے سے ارشد ندیم نے بتایا کہ برطانیہ سے سرجری کرانے کے بعد گزشتہ ماہ کے اوائل سے ٹریننگ کا آغاز کر دیا تھا، فٹنس میں بہتری محسوس کر رہا ہوں، امید ہے پاکستان کا پرچم ایک بار پھر بلند کروں گا۔
ٹوکیو اولمپیکس کی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے قومی ایتھلیٹ نےکہا کہ وہ دن آج بھی میرے ذہن میں ہے لیکن اب کافی کچھ بدل گیا ہے، ہر گیم کا الگ ماحول ہوتا ہے، میری کوشش ہوگی کہ اپنا بہترین دوں، عوام سے دعاؤں کی درخواست ہے۔ واضح رہے کہ ٹوکیو اولمپکس کے چیمپئن نیرج چوپڑا اور پیرس اولمپکس کے فاتح ارشد ندیم، عالمی مقابلوں کے بعد اب پہلی بار ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں آمنے سامنے آئیں گے۔
نیرج چوپڑا، جنہوں نے ایک سال پہلے اولمپک سلور میڈل جیتا تھا، اکثر ارشد ندیم کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات پر بات کرتے رہے ہیں، باوجود اس کے کہ دونوں ملکوں میں کشیدگی موجود تھی۔ پیرس اولمپکس میں جب ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیتا اور نیرج چوپڑا ان کے ساتھ اسٹیج پر کھڑے تھے تو ارشد ندیم کی والدہ رضیہ پروین نے کہا تھا کہ جیت اور ہار کھیل کا حصہ ہیں، لیکن یہ دونوں بھائیوں کی طرح ہیں۔
بعد ازاں نیرج چوپڑا کی والدہ سروج نے کہا تھا کہ انہیں کچھ سکون ملا کیونکہ ان کے بیٹے کو جس نے ہرایا وہ پاکستانی بھی ’ہمارا بچہ‘ ہے۔ ارشد ندیم نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے ٹوکیو روانگی کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ (نیرج جوپڑا) جیتا تو میں نے اُنہیں مبارکباد دی اور جب میں نے گولڈ میڈل جیتا تو انہوں نے بھی یہی کیا، جیسا کہ کُشتی میں ہوتا ہے، ایک پہلوان جیتتا ہے اور دوسرا ہارتا ہے، یہ کھیل کا حصہ ہے۔ دعوت کی واپسی
ارشد ندیم جولائی میں ٹانگ کی سرجری کے بعد سے پہلی بار بین الاقوامی مقابلے میں حصہ لیں گے، ارشد ندیم نے پاکستان کو اُس وقت پہلا اولمپک طلائی تمغہ دلایا جب انہوں نے 92.97 میٹر کی ریکارڈ تھرو کے ساتھ دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ پیرس اولمپکس کے بعد ارشد ندیم نے صرف ایک بار بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لیا، مئی 2025 میں جنوبی کوریا میں ہونے والی ایشین ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں سر فہرست رہے، جب کہ اس ایونٹ میں نیرج چوپڑا نے شرکت نہیں کی تھی۔
اپریل 2025 میں بھارتی اسٹار نے ارشد ندیم کو ’نیرج چوپڑا کلاسک جیولن ایونٹ‘ میں مدعو کیا تھا تاہم پاکستانی ایتھلیٹ نے اپنی ٹریننگ کے باعث ایونٹ میں شرکت سے معذرت کر لی تھی، بعد ازاں نیرج چوپڑا نے پہلگام واقعے کے بعد اپنی دعوت واپس لے لی تھی۔
نیرج چوپڑا نے بعد میں کہا تھا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میرا ارشد ندیم سے کوئی خاص گہرا تعلق نہیں ہے، ہم کبھی قریبی دوست نہیں تھے، لیکن موجودہ حالات کی وجہ سے چیزیں اب ویسی نہیں رہیں گی جیسی تھیں، تاہم اگر کوئی مجھ سے احترام کے ساتھ بات کرے گا تو میں بھی ویسا ہی جواب دوں گا۔
نیرج چوپڑا نے ٹوکیو اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتنے کے بعد بھارت میں قومی ہیرو کا درجہ حاصل کیا، ملٹی ملین ڈالر کے اشتہارات، دلکش مسکراہٹ اور بدلتے بالوں کے اسٹائل نے انہیں مقبولیت دلائی۔ انہوں نے 2023 میں بوداپسٹ میں عالمی اعزاز جیتا اور 2025 کے سیزن سے پہلے چیک جیولن کے عظیم کھلاڑی یان زیلزنی کے کوچنگ گروپ میں شامل ہو کر بہترین فارم میں آ گئے۔ انہوں نے مئی میں دوحہ ڈائمنڈ لیگ میں 90.23 میٹر کی تھرو کر کے پہلی بار 90 میٹر کا ہندسہ عبور کیا،اس کے باوجود وہ جرمنی کے جولین تھرور ویبر سے پیچھے رہ گئے تھے۔
گزشتہ ماہ زیورخ ڈائمنڈ لیگ میں بھی ویبر نے 91.51 میٹر کے تھرو کے ساتھ سونے کا تمغہ جیتا، جبکہ نیرج چوپڑا 85.01 میٹر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے، ویبر کے علاوہ 2 بار کے عالمی چیمپئن گریناڈا کے اینڈرسن پیٹرز بھی ٹوکیو میں ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں موجود ہوں گے۔ ورلڈ چیمپئن شپ ہفتہ (13 ستمبر) سے ٹوکیو میں شروع ہو رہی ہے، مردوں کے جیولن تھرو کا فائنل مقابلہ 18 ستمبر کو شیڈول ہے۔