غزہ کی خون میں ڈوبی سرزمین پر ایک اور چراغ گل ہوگیا۔ ’’پیلے آف فلسطین‘‘ کے نام سے معروف فلسطینی فٹبالر سلیمان العبید اسرائیلی بمباری میں شہید ہو گئے۔
فلسطین فٹبال ایسوسی ایشن کے مطابق قومی ٹیم کے اس سابق اسٹار کو غزہ میں امداد کے انتظار کے دوران اسرائیلی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
اس وقت وہ نہ کسی میدان میں کھیل رہے تھے اور نہ ہی کوئی ٹرافی اٹھا رہے تھے، بلکہ اپنے ہم وطنوں کے ساتھ صرف زندہ رہنے کی امید میں خوراک کے منتظر تھے۔
اکتالیس سالہ سلیمان العبید نے اپنے کیرئیر میں سو سے زائد گول اسکور کیے، لاکھوں فلسطینیوں کے دل جیتے اور دنیا میں فلسطینی فٹبال کا نمایاں چہرہ بنے۔
انہیں ’’فلسطین کا پیلے‘‘ کہا جاتا تھا، اور وہ کھیل میں مہارت اور اپنی قوم سے محبت کے اعتبار سے ایک مثال سمجھے جاتے تھے۔
آج وہ اپنی اہلیہ اور پانچ ننھے بچوں کو سوگوار چھوڑ گئے، جن کے لیے باپ کا لمس اب صرف یادوں میں باقی رہ جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والے فلسطینی کھلاڑیوں کی تعداد 662 تک جا پہنچی ہے۔ غزہ میں نہ کھیل کے میدان بچے، نہ کھیلنے والے… سب ملبے میں دفن ہو رہے ہیں۔
غزہ کی فضا اب بھی بارود اور بھوک سے بوجھل ہے۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوج نے مزید 21 فلسطینیوں کو شہید کردیا، جبکہ مسلط کردہ بھوک سے مزید 11 جانیں بجھ گئیں۔
یوں بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 212 اور شہداء کی مجموعی تعداد 61 ہزار 369 ہوگئی ہے۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہیں، جن کے پاس نہ علاج ہے نہ خوراک۔
اسی دوران لندن میں فلسطین ایکشن کمیٹی کے تحت ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلے، غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا، مگر برطانوی پولیس نے کریک ڈاؤن کرکے 466 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
دنیا کی سڑکوں پر نعرے گونجتے رہے، مگر غزہ کے آسمان پر بارود کی گھن گرج بدستور جاری ہے۔