پروانشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ مون سون مکمل ختم ہو چکا ہے، تاہم صوبے میں دریا اپنی معمول کی سطح پر آچکے ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ جتنے بھی دریا ہیں وہ نارمل ہو چکے ہیں۔ چناب میں مرالہ سے پنجند تک پانی کا کوئی پیک نہیں ہے، جبکہ جسڑ سے سدھنائی تک پانی کی سطح معمول کے مطابق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ستلج میں بہاؤ زیادہ ہے اور کئی جگہوں پر پونڈنگ کم ہو رہی ہے۔ ایم 5 موٹروے کے 22 کلومیٹر علاقے کو پانی کی وجہ سے بند کرنا پڑا تھا، جسے اب بحال کیا جا رہا ہے، جبکہ موٹروے پر 10 سے 12 کلومیٹر کے پونڈنگ کے علاقے موجود ہیں۔
ڈی جی کا کہنا تھا کہ گیلانی ایکسپریس وے سے چناب کی طرف راستہ بند ہے، دریائے چناب کا لیول کم ہو رہا ہے، اور جلالپور سے لودھراں روڈ تک آمد و رفت بند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 28 اضلاع میں 4,795 مقامات متاثر ہوئے، کل 407,030 افراد سیلاب سے متاثر ہوئے، جبکہ ساوتھ پنجاب میں 331 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
علی پور اور جلالپور کے کیمپس میں ایک لاکھ 6 ہزار افراد مقیم ہیں۔
ڈی جی نے کہا کہ 425 میڈیکل کیمپس اور کلینک فعال ہیں، اور اب پانی کی کمی کے باعث بوٹس بھی نکال لی گئی ہیں۔ سیلاب متاثرہ اضلاع سے کل 612,833 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب میں کل 20لاکھ جانوروں کو نکالا گیا، سیلاب کی وجہ سے اب تک 123 اموات ہوئی ہیں، 25 لاکھ 82 ہزار ایکڑ زمین متاثر ہوئی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ گجرات اور فیصل آباد میں فصلوں کی سب سے زیادہ تباہی ہوئی، مکئی کی فصل کو نقصان ہوا، چاول کی فصل کو 15 فیصد، گنا کی فصل کو 13 فیصد اور کپاس کی فصل کو 5 فیصد نقصان ہوا۔
عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ 824 جانوروں گم ہونے کی اطلاعات ہیں لیکن اس کا اب سروے ہو گا۔