پنجاب کے بپھرے دریاؤں میں سیلابی کیفیت برقرار ہے اور پانی کی سطح معمول پر نہیں آئی۔ سیلابی ریلے کے باعث مزید کئی دیہات ڈوب گئے اور مختلف حادثات میں اموات کی تعداد 30 تک پہنچ گئی ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، بہاؤ بڑھ کر 2 لاکھ 49 ہزار کیوسک ہو گیا۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق ہیڈ خانکی پر 2 لاکھ 29 ہزار اور قادرآباد پر 2 لاکھ 3 ہزار کیوسک بہاؤ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
چناب کا سیلابی ریلہ سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ میں تباہی کے بعد جھنگ میں داخل ہوا، جس کے باعث جھنگ کے 180 دیہات زیرِ آب آ گئے۔ سیکڑوں ایکڑ فصلیں تباہ ہو گئی اور رابطہ سڑکیں پانی میں غائب ہو گئیں۔
جنگ میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ متاثرہ خواتین اور بچوں نے رات کھلے آسمان تلے گزاری اور کہا کہ ان کے پاس کھانے پینے کے لیے بھی کچھ نہیں، انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے فوری امداد کی اپیل کی۔
ملتان میں تحصیل شجاع آباد کی فصلیں پانی میں ڈوب گئی ہیں اور 140 دیہات متاثر ہوئے۔
کمشنر ملتان عامر کریم کا کہنا ہے کہ پیر کو دریائے چناب میں ملتان سے تقریباً 8 لاکھ کیوسک کا ریلا گزرنے کا خدشہ ہے۔
ضرورت پڑنے پر ہیڈ محمد والا پر شگاف بھی ڈالا جا سکتا ہے، جس کی گنجائش 10 لاکھ کیوسک ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جہاں بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار 68 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر بہاؤ 1 لاکھ 54 ہزار 219 کیوسک ریکارڈ ہوا۔ کئی دیہات زیرِ آب ہیں اور بہاولنگر میں کچھ متاثرین اپنے گھروں کو خالی کرنے سے انکار کر چکے ہیں۔
دریائے راوی میں بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا تو تمام اسپل ویز کھول دیے گئے جس کے بعد ہیڈ بلوکی پر پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہوگئی۔
بہاؤ 2 لاکھ 11 ہزار 395 کیوسک ہو گیا مگر اب بھی انتہائی اونچے درجےکا سیلاب برقرار ہے۔
اطراف کے گاؤں اور مویشی متاثر ہوگئے، فصلیں تباہ ہوگئیں، نارووال اور ننکانہ صاحب میں بند ٹوٹنے سے پانی شہری اور دیہی علاقوں کی جانب بڑھنے لگا۔
پاک پتن اور عارف والا کے اسکول یکم ستمبر سے بند رکھنےکا فیصلہ
سیلاب کے باعث پاک پتن اور عارف والا کے اسکول یکم ستمبر سے تا حکم ثانی بند رہیں گے۔
محکمہ تعلیم نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق اسکول بندش کا فیصلہ بچوں اور اساتذہ کی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلیے کیا گیا ہے۔
عارف والا کے مقام پر دریا کا پانی نورا بند تک پہنچ گیا ہے، پاکپتن متاثرین کےلیے بھی کشتیوں کے ذریعے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
پنجاب بھر میں سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 30 ہوگئی، 15 لاکھ سے زیادہ شہری متاثر ہوئے،کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔